اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی درجے میں بھی حقِ ولایت نہیں وہ اپنے کو ولی النکاح سمجھتا ہے، چناںچہ اکثر جگہ سوتیلے باپ کو ولایتِ نکاح کا دعویٰ کرتے ہوئے، بلکہ اسی ولایتِ مزعومہ کی بنا پر نابالغہ کا نکاح کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، حالاںکہ یہ شخص ولیٔ اَبعد بھی نہیں، البتہ اگر کسی صورت میں ماں کو حقِ ولایت ہو، یعنی جب کہ عصبات میں سے کوئی نہ ہو، اور ماں اپنی طرف سے اس شوہر کو وکیل نکاح کردینے کا بنادے، تو یہ وکالت کی بنا پر البتہ اس کو اس نکاح کا اختیار حاصل ہوجائے گا اور بدون اس کے یہ کوئی چیز نہیں۔ولی کے جبراً نکاح کرادینے سے نکاح درست نہیں ہوتا : ایک کوتاہی یہ ہوتی ہے کہ ایک شخص کو ولایتِ نکاح تو حاصل ہے، مگر ولایتِ جبریہ (زبردستی کے اختیار کی ولایت) نہیں ہے، صرف یہ ولایت ہے کہ اس کے استیذان (اجازت مانگنے) پر منکوحہ کا سکوت (خاموشی) اِذن( اجازت) سمجھا جاتاہے، یعنی لڑکی بالغہ ہے، مگر یہ شخص جبراً اس کا نکاح کردیتا ہے، یعنی وہ تصریحاً انکار اور ردّ کرتی ہے، مگر اس کی پروا نہیں کی جاتی اور ظلم اور زور کرکے اس کو بیوی بناتا ہے اور عمر بھر حرام کاری ہوتی ہے، اور افسوس کہ عام لوگ بنا بر جہل (جہالت کی وجہ سے) ان ظالموں کا ساتھ دیتے ہیں اور اپنی عاقبت برباد کردیتے ہیں ، لوگوںکے خیال میں نکاح کے چند الفاظ ایسے مؤثر (اثر رکھنے والے) ہیں کہ ان کی تاثیر کی کوئی شرط نہیں۔باکرہ بالغہ کا سکوت ہی اِذن ہے : ایک کوتاہی جوکہ بہت ہی عام ہے، خاص ولیٔ جائز سے صادر ہوتی ہے، وہ یہ کہ مسئلۂ شرعیہ یہ ہے کہ باکرہ لڑکی جب بالغہ ہو تو اس سے استیذان یعنی اجازت لینا صحتِ نکاح کے لیے ضروری ہے، اتنا فرق ہے کہ اگرولیٔ جائز یا اس کا وکیل یا اس کا رسول یعنی جس کو اس نے بھیجا ہو، یہ لوگ اس بالغہ سے اِذن چاہیں تب تو اس کا سکوت اِذن ہے اور اگر کوئی اور شخص اِذن چاہے تو جب تک وہ زبان سے اجازت نہ دے محض اس کا سکوت (خاموش رہنا) اِذن نہ ہوگا، البتہ اگر قبلِ اذن ولی نے نکاح کردیا اور بعدِ نکاح اس منکوحہ بالغہ کو خبر پہنچی تو اگر یہ خبر پہنچانے والا ولی کا فرستادہ (بھیجا ہوا) ہو، یا اگر فرستادہ نہیں تو وہ خبر پہنچانے والا اگر ایک ہے تو عادل اور دین دار ہو، یا کم ازکم دو شخص ہوں، اگرچہ ثابت العدالت (عادل ثابت) نہ ہوں مگر مستور الحال ہوں(جن کا حال چھپا ہوا ہو) تو اس صورت میں بھی اُس کا سکوت اِذن ہوگا، اور اگر ایک شخص غیر عادل ہو تو اس وقت اس کا سکوت کافی نہ ہوگا۔ (کذا في الدّر المختار وردّ المحتار: ۲؍۴۸۹، ۴۹۰) اور جن صورتوں میں اِذن نہیں، ان صورتوں میں صحتِ نکاح اُس وقت ہوگی جب کہ وہ زبان سے اجازت دے یا اس سے