اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خفیہ نکاح کے دعوے سے عورت پر صریح ظلم ہوسکتا ہے : نویں خرابی یہ ہے کہ اس دعوے کے ذریعے سے کسی ایسی عورت پر ظلم ہوسکتا ہے جس سے یہ شخص نکاح کی خواہش رکھتا ہو، اور وہ قبول نہ کرتی ہو، پس کسی وقت اگر اس کو شیطان اغوا (گم راہ) کرے، تو دو ۔ُمردہ شخصوں کا نام لے کر دعویٰ کرسکتا ہے کہ اُن کے سامنے اس سے خفیہ نکاح ہوگیا تھا، اور اس دعوے کے بعد دو چار مددگاروں کی اعانت(مدد) سے اس پر جبر (زیادتی) کرے، اور عام لوگ اس شبہ میں خاموش رہیں کہ نکاحی عورت پر قبضہ کرنے کا حق ہے، ہم کیوں تعرض کریں؟خفیہ نکاح کی دسویں خرابی : دسویں خرابی یہ ہے کہ کسی منکوحہ عورت کی نسبت یہی دعویٰ اس طرح ہوسکتا ہے کہ دوسرے شخص کے علانیہ نکاح کے قبل کی تاریخ میں ہمارے عزیز سے خفیہ نکاح ہوچکا تھا، چناںچہ ان اَیام میں ایک ایسا ہی حادثۂ خوںبار ایک شہر میں واقع ہوا ہے، جس کے واقعات سن کر رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں۔خفیہ نکاح کے انسداد کے لیے شریعت نے اعلانِ نکاح کا حکم فرمایا ہے : اور عجب نہیں کہ ان ہی مفاسد کے اِنسداد کے لیے شریعت نے اعلان کا حکم فرمایا ہو، اور بعض ائمہ نے اس حکم کو ان ہی وجوہ سے وجوب (واجب ہونے) پر محمول کیا ہو، مگر اکثر ۔ُعلما نے سنّیت (سنت ہونے) پر اس لیے محمول کیا ہے کہبعض اوقات بہ وجہ عذرِ شرعی خفیہ نکاح جائز ہوگا : بعض اوقات عذرِ شرعی سے بھی اس کی ضرورت واقع ہوتی ہے، مثلاً: ایک بیوہ عورت نکاحِ ثانی کسی سے کرنا چاہتی ہے، مگر اعلان میں اپنے جاہل ورثا سے اس کو اندیشہ ٔعضل یا ہلاک ہے، اور دوسری جگہ جاکر نکاح کرنے میں سفر میں کوئی محرم1 نہیں ہے، اس لیے اس نے خفیہ نکاح کرلیا، پھر اسی کے ساتھ امن میں دوسری جگہ چلی گئی، اسی لیے میں نے شروع مضمون میں’’بہ مصلحتِ نفسانیہ‘‘ کی قید لگائی تھی۔