اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹکوں سے مقرر کردہ مہر کی وصولی میں چند کوتاہیاں : اب سمجھئے کہ وہ غلطی یہ ہے کہ جن عورتوں کے نکاح ان منصور ی اَسّی ہزار ٹکو۔ّں پر ہوئے جن کی قیمت اس وقت ڈبل پیسے سے تقریباً پون پیسہ تھی اور اب آدھا پیسہ یعنی ایک دھیلا ہوگیا ہے، بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ عورت یا اس کے اولیا یا ورثا زوج سے اَسّی ہزار ٹکے۔ّ ڈبل پیسے کے یا ان ہی ڈبل ٹکو۔ّں کی قیمت لگاکر ان منصوری ٹکو۔ّں کی جو قیمت اب ہے یعنی فی ٹکہ ۔ّایک پیسہ ڈبل، اس سے زیادہ مطالبہ نہیں ہوسکتا۔ اور اگر اس میں زیادہ نزاع کرے توزوج کو شرعاً جائز ہے کہ اَسّی منصوری پیسے کے اَسّی ہزار ٹکے۔ّ خرید کر حوالہ کرے، صاحبِ حق اس کے لینے سے انکار نہیں کرسکتا، یہ ہے وہ غلطی، البتہ جو نکاح اب ہوں گے، جس وقت کہ زائد رواج ڈبل پیسوں کا ہے اس وقت بھی ڈبل پیسے واجب ہوں گے، پس اس کی قیمت سے روپیوں کا حساب ہوگا، یہ بیان تو غلطی کا تھا۔مہر میں دوسری جنس کی قیمت لگانے کا طریقہ : اب ایک اور عام مسئلہ اس قیمت لگانے کے متعلق معلوم کرنا ضروری ہے، وہ یہ کہ اگر واجب ایک چیز ہو اور لینے کے وقت اس کی قیمت لگاکر لی جائے دوسری چیز، تو یاد رکھنا چاہیے کہ جس قدر حق اُس وقت وصول کیا جاتاہے اسی حساب کا کرنا چاہیے، یہ جائز نہیں کہ پورے کا حساب دوسری جنس سے کرلیا جائے، پھر اس دوسری جنس سے کچھ اب لیا جائے کچھ دوسرے وقت، بلکہ بقایاحق کا حساب اگر دوسرے وقت اسی جنس سے کیا جائے تو اس دوسرے وقت کے نرخ وغیرہ کا اعتبار ہوگا، وقتِ سابق کے نرخ پر صاحبِ حق مجبور نہیں کرسکتا، مثلاً: ایک شخص نے منصوری (پیسہ) کے رواج کے وقت چالیس پیسے قرض لیے تھے، جو اس وقت آٹھ آنے کے تھے اور اب پانچ آنے کے ہیں، اور ان میں سے نصف اب وصول کرتاہے تو یہ جائز نہیں کہ اب حساب کرکے اس کے ذ۔ّمے پانچ آنے ٹھہرادے اور اڑھائی آنے اب لے لے اور اڑھائی آنے پھر، بلکہ اس وقت بیس ہی پیسوںکا حساب کیا جائے، پھر بیس کا دوسرے وقت کرے۔ اگر فرض کیجیے اس وقت نرخ منصوری کا ڈبل کے چار ہوگیا، تو اس دوسرے وقت میں پانچ ڈبل لے سکتا ہے، پہلے حساب سے دس نہیں لے سکتا، اسی طرح ۔ّغلے کے عوض روپے لینے میں اس کا خیال رکھنا واجب ہے۔ مثال: ایک کاشت کار کے ذ۔ّمے ٹھیکے دار کا غلہ گندم چالیس سیر تھا، پھر اس سے یہ قرار پایا کہ اچھا اس کے دام نقد سے لگاکر حساب کرلیا جائے اور حساب کے وقت نرخ گندم کا روپیہ کا دس سیر ہے اور اس حساب سے چالیس سیر غلہ چار روپیہ کا ہوا، سو اگر اسی جلسے میں چاروں روپے وصول ہوجائیں تب تو پورے غلے۔ّ کا حساب کرلینا جائز ہے۔ اور اگر فرض کیجیے کہ