اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں، اور یہ غلطی پوری مقابل ہے فہرستِ سابق کی بالکل اخیر غلطی کی، کہ وہاں چار سے زائد کو حلال کیا گیا، یہاں ایک سے زائد چار تک کو بھی حرام کہا گیا، اور منشا تو اس قول کا استحسان ہے آرا واہوا اہلِ یورپ کا، لیکن چوںکہ اپنے کو اسلام کی طرف بھی منسوب کرتے ہیں، اس لیے اس دعوے کو زبردستی قرآن میں بھی ٹھونس دیا، کہ دو جگہ سے دو آیتیں لیں، اور ہر ایک کے معنی میں تحریف کی، اس طرح سے اپنا مطلب پورا کیا، چوںکہ وہ علمی مضمون ہے، اور اس کے جواب سے احقر اپنی تفسیر میں فارغ ہوچکا ہے،1 اس لیے یہاں اسی قدر پر اکتفا کیا گیا۔ یہ صورتیں تو تحریمِ حلال (حلال کوحرام کرنے) کی اعتقاداً (عقیدے کے اعتبار سے) تھیں۔شوہر سے فسخِ نکاح کی خاطر مرتد ہونے سے نکاح باطل ہی نہ ہوگا : ایک صورت اس کی عملی ایجاد کی گئی ہے، وہ یہ کہ کسی عورت کو خود یا کسی ناجائز تعلق کے سبب شوہر کے پاس رہنا منظور نہ ہواور وہ طلاق وغیرہ دیتا نہیں، نعوذباللہ! وہ مرتد ہوگئی، جس سے نکاح فسخ ہوگیا، پھر مسلمان ہوکر آزاد رہنے لگی، یا اس ناجائز موقع پر نکاح کرلیا۔ اللہ تعالیٰ حبائلِ شیطان (شیطان کے پھندے) سے محفوظ رکھے، ہمارے ۔ُفقہا نے ایک قانونِ شرعی سے اس کا خوب انتظام فرمایا ہے کہ مسلمان ہونے کے بعد (خواہ اپنی رضا سے ہوجائے ورنہ جبر کرکے مسلمان کیا جائے گا، اس کے بعد) جبراً شوہر ِاوّل ہی سے نکاح کرایا جائے گا، اور ایک روایت یہ ہے کہ ایسے ارتداد سے وہ نکاح سے خارج ہی نہ ہوگی۔ (کذا في الدّر المختار وردّ المحتار : ۳؍۲۹۳)جوش میں تین طلاق کی قسم کھانے سے تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں : بعضے لوگ کسی جوش میں قسم کھا بیٹھتے ہیں کہ ’’میں اگر فلاں عورت سے نکاح کروں تو اس کو تین طلاق‘‘ اور اس حلف کے بعد پھر وہ نکاح کرتے ہیں، سو سمجھ لینا چاہیے کہ اس منکوحہ پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اور اس مسئلے میں زائد تفصیل ہے، اس سب کے لکھنے کی یہاں گنجایش نہیں، اگر کسی نے ایسی حرکت کی ہو، اس کو چاہیے کہ ’’درّ مختار‘‘ کی ’’کتاب الحدود‘‘ سے قبل کی یہ عبارت حلف لا یتزوج فزوجہ فضولي، فأجاز بالقول یحنث (یعنی کسی نے قسم کھائی کہ میں شادی نہیں کروں گا، کسی اور نے بغیر اس کی اطلاع کے اس کا نکاح کرادیا، اور اس نے اس کی اجازت دے دی تو وہ حانث ہوگا)۔1 اوراس کے متعلق ’’ردّ المحتار‘‘ (شامی) کا حاشیہ کسی عالم محقق کے پاس جاکر تحقیق کرلے۔