اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عنّینّیت مرض ہے اور قطعِ عضو ِسخت گناہ ہے : اس میں اور عنّین میں اتنا فرق ہے کہ عنّینّیت مرض ہے، جس میں کوئی گناہ نہیں، اور قطعِ عضو سخت گناہ ہے، اگر خود کسی نے اپنے لیے ایسا تجویز کیا وہ فاسق ہے جب تک توبہ نہ کرے، اور جو اس کے ۔ِبلا علم یا بلا اختیار کسی اور نے کیا ہے وہ فاسق ہے۔مَہِلابھی مردوں میں شامل ہے : اور اسی کے ساتھ حکم سمجھنا چاہیے ایسے شخص کا جس کی چال ڈھال یا بول چال میں زنانہ پن ہو، اس کو ہمارے محاورے میں’’ مَہلا‘‘ کہتے ہیں، سو وہ بالکل مرد ہے، البتہ اگر اس کی یہ مشابہت بالنساء ۔ُخلقی (عورتوں سے مشابہت قدرتی) ہے تو وہ معذور ہے، اور اگر قصداً (جان بوجھ کر) ہے، جس کو ’’ تشبّہ‘‘ کہتے ہیں تو حدیث میں ایسے شخص پر لعنت آئی ہے۔1نامرد سے عورت کی تفریق کرانے کا خاص قانون ہے : اور ایک غلطی عِنّین کے متعلق کم واقفیت لوگوں کو واقع ہوتی ہے، کہ وہ تحلیلِ حرام کی فہرست میں داخل ہوجاتی ہے، وہ یہ کہ اس کے نکاح کو تو منعقد سمجھتے ہیں، مگر شوہر سے اس کی تفریق کردینے کو عورت یا برادری کے اختیار میں سمجھتے ہیں کہ جب چاہا دوسری جگہ اس کا نکاح کردیا گیا، سو یہ بھی شرع کے خلاف ہے۔ اس کی تفریق کا شرعاً خاص قانون ہے جوکتبِ فقہ میں مفصلاً مذکور ہے، اور احقر نے بہت عام فہم اور سلیس عبارت میں اس کو تتمہ’’ امداد الفتاویٰ‘‘ ص: ۱۶۳ مطبوعہ مجتبائی پر لکھ دیا ہے،1 اس کا مطالعہ ضروری ہے۔مرضِ رتقا والی عورت سے نکاح منعقد ہوجاتاہے : ایسے ہی ایک غلطی اسی قسم کی اس عورت کے متعلق ناواقفوں کو ہو رہی ہے جس میں بہ وجہ حائل (آڑ) ہوجانے کسی ہڈی یا جلد وغیرہ کے خاص موقع پر ہم بستری کی صلاحیت نہیں ہے، جس کو عربی میں ’’رتقا‘‘ کہتے ہیں، اس کو ملحق بالرجال (آدمیوں کے مشابہ) سمجھ کر اس سے بھی نکاح کو منعقد نہیں سمجھتے ، یہ بھی محض غلط ہے۔خنثیٰ کا کسی سے نکاح نہیں ہوسکتا : البتہ انسان کی ایک خاص قسم ہے جس میں شبہ اِلحاق بالنساء (عورتوں کے مشابہ ہونے) کا بھی ہے، اور اِلحاق بالرجال (مردوں کے مشابہ ہونے) کا بھی، اس کو شریعت کی اصطلاح میں ’’خنثیٰ‘‘ کہتے ہیں