اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نفقہ اپنے ذ۔ّمے نہیں سمجھتے، حالاںکہ ایک تو محتاج والدین کا نفقہ مال دار اولاد پر واجب ہے، اور دوسرے جتنے اقارب (قریبی رشتہ دار) اس کے ذی رحم ہوں، اور وہ حاجت مند ہوں، اور کسب سے بھی عاجز ہوں، اُن سب کا بھی نفقہ واجب ہے، مگر صرف تنہا پر نہیں، بلکہ والدین کا تو تمام اولاد پر اور ان اقارب کا ایسے رشتہ داروں پر کہ اگر وہ ذی رحم ۔َمحرم مرجائے تو ان رشتہ داروں کو ان کی میراث میں سے حصہ پہنچے، بہ قدر اس حصے کے ہر شخص پر واجب ہوگا۔ذی رحم محرم کا نفقہ بھی حصۂ میراث کی طرح تقسیم ہوگا : مثلاً: ایک آدمی کے تین بھائی ہیں، ایک عینی، ایک علاتی(باپ شریک)، ایک اخیافی (ماں شریک)، تو اب دیکھنا چاہیے کہ اگر یہ شخص مرجائے تو ان تینوں میں میراث کس طرح بٹے؟ سو حکم یہ ہے کہ اخیافی کو تو ذی فرض ہونے کے سبب چھٹا حصہ ملے، اور عینی کو عصبہ ہونے کے سبب پانچ باقی مل جائیں، اور علاتی کو کچھ بھی نہ ملے، پس اس شخص کا نفقہ بھی ان ہی دونوں پر واجب ہوگا، اس طرح سے اگر چھ روپے مہینہ تجویز کیا جائے تو ایک روپیہ اخیافی بھائی پر اور پانچ روپیہ عینی بھائی پر، اور یہ نسبت میراث کی اُس وقت دیکھیں گے جب سب ذِی رحم ۔َمحرم ہوں، ورنہ ایک اگر ذِی رحم ۔َمحرم ہو، دوسرا نہ ہو، تو نفقہ صرف ذی رحم ۔َمحرم پر ہوگا، اگرچہ اس شخص کے مرنے پر وارث وہ دوسرا غیر ذِی رحم ۔َمحرم ہوجائے، مثلاً: ایک شخص کا ایک چچا زاد بھائی ہے، اور ایک ماموں، تو نفقہ صرف ماموں پر ہوگا، اور میراث چچازاد بھائی کو ملے گی، یہ سب نفقات تھے علاقۂ قرابت (رشتہ داری کے تعلق) کے سبب۔کام سے عاجز حاجت مند (انسان یا جانور) کا نفقہ سب پر واجب ہے : ایک فرد نفقۂ واجبہ کی مطلق احتیاج کے سبب ہے، اس میں کسی کی تخصیص نہیں، جو شخص بھی حاجت مند اور کسب سے عاجز ہو، خواہ وہ قریب ہو یا اجنبی اور خواہ مسلم ہو یا کافر، بلکہ خواہ آدمی ہو یا جانور، سب کی خبر گیری سب پر واجب ہے، البتہ اگر جانور کسی کا مملوک ہو تو صرف اس کے مالک پر نفقہ کے لیے جبر کیا جائے گا، اور اگر پھر بھی کوتاہی کرے تو حاکم اس کو بیع پر مجبور کرے گا، (کذا في الدّرالمختار) اور اگر وہ جانور کسی کا مملوک نہ ہو تو اگر وہ خود چل پھر کر اپنا پیٹ بھر لیتا ہے تو خیر، اور اگر وہ اس سے معذور ہے تو سب پر اس کا نفقہ واجب ہوگا، اور موذی جانور درندے، خزندے اس سے مستثنیٰ ہیں،’’ حقوقِ بہائم‘‘ (جانوروں کے حقوق) میں میرا رسالہ ’’ارشاد الہائم‘‘ قابلِ ملاحظہ ہے۔