اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معانی میں تصرف فاسد : بعض معانی میں ۔ّتصرفِ فاسد کرتے ہیں، بعضے لوگ محض، شہرت یا تجارت کے لیے قرآنِ مجید کا ترجمہ یا تفسیر، محض اپنی رائے سے یا اہلِ زمانہ کے مذاق کے اتباع سے لکھ لکھ کر شائع کرتے ہیں، اور اس زمانے میں اس کا فسادِ عظیم برپا ہے، ائمۂ فن نے تصریح کردی ہے کہ جب تک فنونِ عربیہ وعلومِ شرعیہ میں کہ تعداد ان کی چودہ، پندرہ تک پہنچی ہے، طاقت ومہارت نہ ہو تو تفسیر میں کلام کرنا حرام ہے، کیا اہلِ تحقیق کے تراجم وتفاسیر کافی نہیں ہیں؟ جو ان آرائے کاسدہ وہوائے فاسدہ کی حاجت ہوئی ع في طلعۃ الشمس مایغنیک عن زحل سورج کے ہوتے ہوئے زحل کی کیاضرورت ہے؟ اس لیے ساتویں کوتاہی کے آخرپرجو مضمون عرض کیا ہے اس کوپھر یاد دلاتاہوں کہ ایسے تراجم وتفاسیر کی خرابیوں میں مبتلا نہ ہوجائآدابِ تلاوت میں کوتاہیاں : نویں کوتاہی یہ ہے کہ اس کی تلاوت کے وقت اس کے آداب کا لحاظ نہیں کیا جاتا، نہایت بے دلی سے، بے رغبتی سے، بے عظمتی سے، جتناپڑھنا ہوا جھٹ پٹ بوجھ سا اُتار کر نام کرکے اُٹھ کر چلتے ہوئے، بالخصوص رمضان میں تو بعض ۔ّحفاظ ایسا پڑھتے ہیں کہ قرآن کے حقوق بھی فوت ہوتے ہیں اور مقتدیوں کے حقوق بھی۔ بعض نے تلاوت میں ایک اور طریق اختراع کیا ہے کہ ایک قاری نے ایک آیت پڑھی دوسرے نے دوسری، بلکہ کبھی ایک نے آیت کا ایک ٹکڑا پڑھا اور دوسرے نے پورا کیا، بعض دفعہ سب مل کر گلا ملاکر پڑھتے ہیں اور اگر ایک کی سانس لینے سے دوسرا آگے بڑھ گیا تو وہ پھر درمیان کے اجزا چھوڑ کر آگے سے شریک ہوجاتاہے۔ یہ سب ظاہر ہے کہ آدابِ قرآن کاضایع کرنا ہے، اور اس میں تغنیٔ مذموم وقطعِ کلمات اور اختلالِ نظم، یہ مفاسد علیحدہ رہے۔تلاوت کے آداب : تلاوت کے آداب بہت ہیں، مگر طریقِ ذیل ان شاء اللہ تعالیٰ سب کا جامع ہے: ۱۔ جب قرآن پڑھنے کا ارادہ کرے، وضو کرکے رُو بہ قبلہ، اگر سہل ہو، ورنہ جیسے موقع ہوخشوع کے ساتھ بیٹھے۔