اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مہمل اور لغو اور اپنی ذہانت دکھلانے کے لیے سوال نہیں کرنا چاہیے : اور مثلاً: ایسا سوال کرنا جس کا جواب یا جس کی لغویت خود بھی معلوم ہو، جس طرح بعض ۔ُطلبا کی عادت ہے کہ محض اپنی ذہانت دکھلانے یا اُستاد کا امتحان لینے یا محض مشغلہ وتفریح کی غرض سے دور از کار مہمل مہمل سوالات کیا کرتے ہیں۔ایک حکایت : جیسے ایک طالب علم کی حکایت سنی ہے کہ انھوں نے حدیث میں پڑھا کہ طلوعِ شمس کے وقت نماز نہ پڑھو، تو آپ کیا فرماتے ہیں کہ لاتصلوا بھی عام ہے اور ’’طلوعِ شمس‘‘ بھی عام، خواہ کسی مقام کا طلوعِ شمس ہو، اوریہ مشاہدے سے ثابت ہے ہر وقت کہیں نہ کہیں طلوع ہوتا ہی رہتا ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ کسی شخص کو کسی وقت بھی نماز پڑھنا جائز نہ ہو، ہر چند کہ اس کو سمجھایاگیا کہ بھائی! جہاں کا طلوعِ شمس ہو وہیں کے لوگوں کو اس وقت کے اعتبار سے ’’لا تصلوا‘‘ کاحکم ہے، مگر ان بزرگوار نے مانا ہی نہیں، یہی فرماتے رہے کہ ’’نہیں صاحب! دونوں ہی میں عموم ہے۔‘‘ ان سے کہاگیا کہ بھائی! اس سے تو نماز کی فرضیت ہی لغو ہوئی جاتی ہے، کہتے ہیں کہ ’’خواہ کچھ ہوجائے، انصاف ہے۔‘‘ کیا یہ سوال قابل پیش کرنے کے ہے؟ اور کیا سچ مچ اس پاگل کو یہ شبہ تھا، محض فضول دِق کرنے کے لیے اس نے یہ حرکت کی اور بجائے اس کے کہ اس کے زعم کے موافق اس کی ذہانت ظاہر ہوتی، اور اُلٹا اس کا کوڑھ مغز ہونا ثابت ہوگیا، ایسے طالب علموں کو کبھی علم نصیب نہیں ہوتا۔ غرض اُستاد کو کبھی پریشان نہ کرے، بلکہ ادب کی بات تو یہ ہے کہ اگر اور کسی سبب سے وہ پریشان ہو تو اس وقت یا تو سبق ملتوی کردے یا بجز بہت ہی ضروری بات کے زائد باتیں نہ پوچھے۔ اور مثلاً: تعیینِ سبق یا مقدارِ سبق میں اُستاد کی رائے نہ ماننا، جیسے بعضے ۔ُطلبا کی عادت ہے کہ باجود اُستاد کی رائے معلوم ہونے کے پھر اپنی رائے پر اصرار کرتے ہیں کہ ہم تو فلاں ہی کتاب شروع کریں گے، یا اتنا ہی سبق پڑھیں گے، یا فلاں ہی شخص سے پڑھیں گے، ان اُمور میں تو طالب علم کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ {ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَط} (یعنی کہاں تجربہ کار اور کہاں نا تجربہ کار) اس کو تو اس پر عمل کرنا چاہیے: بمئے سجادہ رنگین کن ۔َگرت پیر مغان گوید کہ سالک بے خبر نبود زراہ ورسم منزلہا کنایہ است از خلافِ نفس کردن نہ کہ خلافِ حق کردن، یہ وہ حقوق ہیں کہ جن کے سمجھنے کے لیے سلیقے کی ضرورت ہے،