اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اطمینان) کو بالکل ہی برباد کردے گا، یہ تو ایک حالتِ مشترکہ ہے، اور بعض سے ان وساوس وخطرات سے متأثر ہوکر ان کے مقتضا پر عمل بھی صادر ہوجاتاہے، چناںچہ بعض عورتوں سے مبتلا ہوجاتے ہیں، اور بعضے اپنے ظاہری تقدس کی حفاظت کے لیے عورتوں سے بچتے ہیں کہ اس میں آدمی جلد بدنام ہوجاتاہے، نو عمر لڑکوں سے مبتلا ہوجاتے ہیں۔نو عمر لڑکوں میں مبتلا ہونا فتنۂ عظیم ہے : اور یہ اس سے بڑھ کر فتنہ ہے، کیوںکہ وہ کسی حالت میں تو محل ہے حلت کا (حلال ہونے کا مقام ہے)، بہ خلاف اس کے کہ محر۔ّمِ محض(قطعی حرام) ہے، پھر ان میںسے بعض تو اصل فعل سے بچتے رہتے ہیں، مگر اس کے ۔ّمقدمات میںمثل ۔ُقبلہ ولمس (بوسہ اور چھیڑ چھاڑ) وغیرہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں، جس میں دوسرے بدگمان نہ ہوں، حتیٰ کہ خود متمتع (جس سے لذت اندوز ہوا) کہ وہ اس کو بزرگانہ شفقت پر محمول کرے گا نعوذ باللّٰہ من الفتن ماظہر منہا وما بطن۔ (ہم اللہ سے تمام ظاہری وباطنی فتنوں سے پناہ چاہتے ہیں)۔ترکِ دنیا سے ترکِ معصیت زیادہ ضروری ہے : تو ترکِ دنیا اتنا ضروری نہ تھا جتنا ترکِ معصیت، پس ان لوگوں کی وہی مثل ہوئی کہ گڑ کھائیں اور گلگلوں سے پر ہیز۔ یہ اسباب تو مردوں کے ترکِ نکاح کے ہیں، خواہ نکاح اوّل ہو یا نکاحِ ثانی۔عورتیں باختیارِ خود بے نکاح رہنے کو ترجیح نہیں دیتیں : اور عورتیں ایسی بہت کم ہیں، یا نہیں ہیں کہ باختیارِ خود اوّل سے بے نکاح بیٹھنے کو ترجیح دیں، اور کسی عارض (معذوری) کے سبب نکاح کی صورت نہ بن پڑے تو اوربات ہے، جیسے اس کو کوئی مرض ہے، کوئی قبول نہیں کرتا، یا دُھوم دھام کے سامان کا ان کو انتظار ہے، گو یہ انتظار مذموم ہے، مگر تاہم ان لوگوں نے ترکِ نکاح کو فی نفسہٖ نکاح پر ترجیح نہیں دی۔بعضی عورتوں کا نکاحِ ثانی کو عیب یا ذلت کا موجب سمجھنا سخت قابلِ گرفت غلطی ہے : لیکن ایسی عورتیں بہ