اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تقلید کا التزام کیے ہوئے ہو جو حرمت کے قائل ہوں، اُس شخص کا محض اتباعِ ہویٰ (صرف نفسانی خواہش کی پیروی) سے اس حرمت پر عمل نہ کرنا نفس پرستی ولعب فی الدین (دین کو کھیل بنانا) ہے، اور اس مسئلے میںکچھ شرائط و تفاصیل بھی ہیں جن کا محل کتبِ فقہ ہیں، ان سے یا ۔ُعلما سے وقوعِ حوادث کے وقت تحقیق کرنا ضروری ہے، تاکہ حرمت کی جگہ۔ّحلت اور ۔ّحلت کی جگہ حرمت نہ سمجھ لی جائے کہ اوّل میں حقوقِ شرع کا اتلاف (ضیاع) اور دوسری میں حقوقِ زوجہ کا اِتلاف ہے۔بلا قصد بھی حرمتِ مصاہرت ہوجاتی ہے : اور چوں کہ یہ مسئلہ بہت نازک ہے، اور بعض صورتوں میں بلا قصد بھی حرمت ہوجاتی ہے۔بیوی سے مباشرت سے قبل سخت احتیاط کی ضرورت ہے : اس لیے اس کی احتیاط کا بہت ہی اہتمام رکھے، یعنی اوّل تو جہاں بیوی سوتی ہو اس کی ماں یا بیٹی وہاں نہ ہونا چاہیے، اسی طرح وہاں اپنے بیٹے کی بیوی یا باپ کی بیوی نہ ہونا چاہیے، اور اگر کسی ضرورت سے ایسا ہوتو جب تک بیوی کو پکار کر اس کی آواز نہ سن لے، اور خوب پہچان نہ لے اس کو ہاتھ نہ لگائے۔ اسی طرح ان مذکورہ عورتوں کے ہاتھ سے اگر کوئی چیز لے تو اس کا بہت خیال رکھے کہ اِس کے ہاتھ کو ان کا ہاتھ نہ لگ جائے، نفس کا کیا اعتبار، اگر ہاتھ لگنے کے وقت مرد کے دل میں یا عورت کے دل میں شہوت کا اثر ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت کا طوق (پٹّا) پڑگیا، پھر بعض اوقات تو ایک کو دوسرے کی کیا خبر کہ اس وقت اس کے نفس میں کیا کیفیت تھی؟ جب خبر ہی نہیں تو حرمت پر عمل کیسے کرے گا؟ اور اگر اپنے نفس کی خبر بھی ہوگئی تو دنیا کی شرم یا خوف سے زبان سے نکالنا مشکل، تو تمام عمر ارتکابِ حرام، یا یہ شخص مباشرت یا مسبّب (یعنی خود کرنے والا یا سبب بننے والا ہوگیا)، کتنی مصائب جمع ہوگئیں۔حرمتِ رضاعت کے متعلق کوتاہیاں : ایک کوتاہی حرمتِ رضاع کے متعلق ہے کہ وہ بھی مثل حرمتِ مصاہرت کے کثیر الوقوع (اکثر واقع ہونے والی) ہے، اکثر لوگ علمِ رضاع کے باوجود اس کے مسائل کے دقیق وغیر مشہور ہونے کی وجہ سے حرمتِ رضاعت میں بے احتیاطی کرتے ہیں، مثلاً: بعض عوام کو یہ کہتے سنا ہے کہ ’’اگر ایک لڑکا اورلڑکی ایک ہی عورت کا دودھ پئیں، لیکن ایک ہی زمانے میں نہ پئیں،بلکہ چارپانچ سال(کے فرق) سے پئیں تو یہ بھائی بہن نہیں بنتے‘‘