اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فوت ہوجائیں گے اور یہ علّت جنت میں اس لیے مرتفع ہوجائے گی کہ وہاں خود انسان میں خواصِ بشر۔ّیہ کی جگہ خواصِ مَلکیّہ (فرشتوں کے خواص) پیدا ہوجائیں گے، پس خواص میں یہ اور حوریں متکافی (باہم برابر) ہوں گے، اس لیے عدمِ توافق کا احتمال (موافقت نہ ہونے کا شک) نہ رہے گا، البتہ جو اُمور قبیح لعینہٖ(اپنی اصل کے اعتبار سے ۔ُبرے ہیں) وہ جنت میں بھی نہ ہوںگے، کیوںکہ ان کا قبح (۔ُبرائی) ذاتی ہے، ان سے کسی موطنِ وجود (عالمِ وجود) میں منفک (علیحدہ) نہ ہوگا، مثلاً: مردوں کو جس غرض سے انعام میں حوریں ملیں گی اسی غرض سے عورتوں کو غلمان ( لڑکے) دیے جاتے، تو یہ انعام کے درجہ میں قبیح لعینہٖ (اپنی اصل کے اعتبار سے ۔ُبرا کام) ہے، کیوںکہ انعام میں اکرام ہوتاہے، اور فراش بننا اپنے مفضول (کم تر) کا اہانت ہے۔ اور مؤمنین و مؤمنات اہلِ جنت حور و غلمان سے درجہ میں مطلقاً افضل ہیں، اسی راز کے سبب زوج کا کفاء ت میں کم ہونا شر۔عاً معتبر ہے اور عورت کا کم ہونا معتبر نہیں، اس لیے اکرام کے موقع میں اہانت قبیح لعینہٖ (توہین اپنی اصل کے اعتبار سے ۔ُبرائی) ہے، اور انسیہ (انسانی عورت) کا انسان کے لیے فراش بننا اہانت نہیں، کیوںکہ وہ من کل الوجوہ مفضول (ہر اعتبار سے کم تر) نہیں۔جنت میں لواطت نہ ہوگی : اسی تقریر سے جنت میں لواطت کا نہ پایاجانا بھی محقق ہوگیا، اور بعض معتزلہ کا خلاف کرنا قابلِ التفات نہیں: کَمَا نَقَلَہُ فِيْ ’’رَدِّ الْمُحْتَارِ‘‘ عَنْ أَبِيْعَليِِّ بْنِ الْوَلِیْدِ الْمُعْتَزِلِيِّ، وَنَقَلَ أَیْضًا الْرَدَّ عَلَیْہِ عَنْ أَبِيْ یُوْسُفَ الْقَزْوِیْنِيِّ بِقَوْلِہِ: اَلْمَیْلُ إِلَی الذُّکُوْرِ عَاۃً، وَہُوَ قَبِیْحٌ فِيْ نَفْسِہِ؛ لِأَنَّہُ مَحَلٌّ لَمْ یُخْلَقْ لِلْوَطْئِ، وَلِہَذَا لَمْ یَجُزْ فِيْ شَرِیعَۃٍ، بِخِلَافِ الْخَمْرِ۔ (۳؍۲۴۰) وَفِيْ ’’الدُّرِّ الْمُخْتَارِ‘‘ عَنِ ’’الْبَحْرِ‘‘: حُرْمَتُہَا أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا؛ لِحُرْمَتِھَا عَقْلًا وَشَرْعًا وَطَبْعًا، وَالزِّنَا لَیْسَ جیساکہ ’’ردّ المحتار‘‘ میں ابو علی ابن الولید معتزلی سے نقل کیا ہے اور امام ابویوسف قزوینی ؒ سے اس کا ردّ بھی ان الفاظ میں نقل کیا ہے کہ مردوں کی طرف میلان ایک آفت ہے، اور وہ فی نفسہٖ ایک ۔ُبرا کام ہے، کیوںکہ لواطت کے لیے یہ محل پیدا نہیں کیا گیا، اسی وجہ سے شراب کے برعکس اس کو کسی شریعت میں بھی مباح قرار نہیں دیا گیا۔(۳؍۲۴۰) اور ’’درمختار‘‘ میں ’’بحر الرائق‘‘ سے منقول ہے کہ لواطت کی حرمت زنا سے زیادہ سخت ہے، کیوںکہ لواطت طبعاً، شر۔عاً بِحَرَامٍ طَبْعًا، وَتَزُوْلُ حُرْمَتُہُ بِتَزَوُّجٍ