اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عدل نہ کرسکنے کی اُمید ہو تو دوسرا نکاح کرنا ہی گناہ ہے : 1 سب سے اوّل یہی ہے کہ بلا ضرورت دوسری زوجہ سے نکاح نہ کرے، اگرچہ عدل کی اُمید ہو، اگراس خیال سے ترک کردے گا کہ پہلی کو غم نہ ہو تو ثواب ہوگا۔ (ع)۔ اور اگر عدل کی اُمید نہ ہو تب تو دوسرا نکاح کرنا بالکل گناہ ہے، بقولہ تعالیٰ: {فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً}1 پس اگر تم کو اندیشہ اس کا ہو کہ عدل نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی بی بی پر اکتفا کرو۔نفقات اور شب باشی میں عدل واجب ہے : 2 نفقات (اخراجات) میںاور بغرضِ تالیف (دِل جوئی) و اُنس کے شب باشی میں عدل واجب ہے، اور ہم بستری میں نہیں۔2رغبت اور نشاط غیر اختیاری ہے : 3 لیکن اگر جمیع استمتاعات میں مثل ہم بستری و بوس کنار وغیرہ میں برابری کرے تو مستحب ہے، گو واجب نہیں۔ 4 اور یہ عدمِ وجوب اس وقت متفق علیہ ہے جب رغبت اور نشاط نہ ہو، اس صورت میں معذور ہوگا، لیکن اگر رغبت اور نشاط ہے گو دوسری کی طرف زیادہ ہے اور اس کی طرف کم، مگر ہے تو اس صورت میں ایک قول یہ ہے کہ داخل تحت القدرۃ (قدرت میں داخل) ہے، اس لیے اس میں برابری واجب ہے، اور غالباً یہ غیر حنفیہ کا مذہب ہے۔(ش)۔تبرعات اور تحائف میں بھی عدل واجب ہے : 5 باقی ۔ّتبرعات و تحائف (عطیات اور تحفے) جوکہ غیر لازم میں ہیں، ان میں عدل واجب ہے یا نہیں؟ ظاہر اطلاق اقوالِ حنفیہ کا وجوب ہے۔ اور ابن البطّال مالکی ؒ نے بحثاً (کلی طور پر) غیر واجب کہا ہے۔ اور صحابہؓ کے ہدایا بھیجنے سے نوبتِ عائشہ ؓ میں (یعنی حضرت عائشہؓ کی باری میں حضورِ اکرم ﷺ کو ہدیہ بھیجنے سے) استدلال کیا ہے۔ (ف: ۵؍ ۱۵۲)