اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہی تفصیل ہے، اور جو چیزیں دونوں کے کام کی ہوں اس میںاختلاف ہے، امام محمد ؒ تو وہ چیزیں۔مردوں کودلاتے ہیں خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو اور گواہ ہونے کی حالت میں گواہوں پر فیصلہ ہوگا، یہ سب تفصیل برتنے کی چیزوں میں ہے، اور اگر سودا گری کا مال ہو تو اسباب (سامان) کا زنانہ ہونا دلیل نہ ہوگا عورت کے مالک ہونے کی، یہ سب (احکام و مسائل) ’’عالمگیریہ‘‘ کے بابِ سابع کی فصلِ سابع عشر میں ہے۔ اور احقر کے نزدیک جہاں یہ عر ف ہو کہ مرد اپنے مال جمع کرنے کی غرض سے زنانہ زیور بنواکر عورت کو عاریتاً پہنا دیتے ہوں، تو وہاں یہ زیور بھی مثل مالِ تجارت کے سمجھا جائے گا، جس کا حکم ابھی معلوم ہوا، مگر دوسرے ۔ُعلما سے بھی احتیاطاً مراجعت کرلی جائے۔زوجین میں جدائی کے بعد نو ماہ بعد بچے کی ولادت ہونے پر ثبوتِ نسب کے احکام : ایک غلطی جو معصیت کے شدید درجے تک ہے بعد مفارقت الزوجین (میاں بیوی کی جدائی کی صورت) میں یہ ہوتی ہے کہ اگر زمانۂ طلاق یا بیوگی سے نومہینے کے اندر بچہ پیدا نہ ہو، بلکہ بعد میں ہوا تو عورت کو زنا کی تہمت لگاتے ہیں، حالاںکہ شریعت میں جو قانون ثبوتِ نسب کا ہے، یہ اس کے بالکل خلاف ہے، ۔ُفقہا نے اس کو بہت مفصل لکھا ہے، یہاں نمونے کے طورپر ایک جزئیہ طلاق کا اور ایک وفاتِ زوج کا لکھا جاتاہے: پہلا جزئیہ: اگرکسی کو طلاقِ بائن ہوجائے اور وقتِ طلاق سے دو برس کے اندر اس کے بچہ پیدا ہو تو وہ اسی شوہر کا سمجھا جائے گا۔ دوسرا جزئیہ: اگرکسی کا شوہر مرجائے، اور وقتِ وفات سے دوبرس نہ گزرے ہوں کہ بچہ پیدا ہوتو اسی شوہر کا سمجھا جائے گا۔ اور یہ اس وقت ہے جب دونوں صورتوں میں معتد۔ّہ (عد۔ّت گزارنے والی) نے اس کے قبل عد۔ّت گزرنے کا اقرار نہ کیا ہو۔ اور اگر عد۔ّت گزرنے کا اقرار کرچکی تھی پھر اس کے بچہ پیدا ہوا تو اس میں تفصیل ہے کہ اگر وقتِ اقرار سے چھ مہینے سے کم میں بچہ پیدا ہو تو اس اقرارِ انقضائے عد۔ّت (عد۔ّت گزرنے) کو غلط سمجھا جائے گا اور نسب ثابت ہوگا۔ اور اگر وقت ِاقرار سے چھ مہینے گزر گئے تھے تو نسب ثابت نہ ہوگا۔ یہ سب مسائل ’’ہدایہ‘‘ میں ہیں۔ لیکن نسب ثابت نہ ہونے کے یہ معنی نہیں کہ اس عورت کو یقینا زانیہ کہا جائے گا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ قانون سے وہ بچہ مرد کے ذ۔ّمے لازم نہ ہوگا، مثلاً: اس کے مال میں وارث نہ ہوگا، اور اس کے ذ۔ّمے اس کا نفقہ واجب نہ ہوگا، باقی زانیہ نہ ہونے کی صورت