اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، یا اس کے کفر میں اختلاف ہے اگرچہ ضعیف روایت کے اعتبار سے ہے، جیساکہ ’’بحر الرائق‘‘ (۳؍۴۴۰)پر ہے۔بلا تحقیق کفر کے فتووں کا انجام : اور ان مُکفرین کی جرأت یہاں تک بڑھ گئی ہے کہ عوام سے گزر کر خواص یعنی ۔ُعلما تک کو اپنی تکفیر کا نشانہ بناتے ہیں، اور ان سے گزر کر اَخص الخواص یعنی عارفین تک بھی پہنچتے ہیں، اور ماشاء اللہ جن اقوال کی بنا پر تکفیر کرتے ہیں وہ ایسے دقیق ہوتے ہیں کہ ان مُکفرین کا طائر ذہن بھی وہاں نہیں پہنچتا، یا دقیق نہیں ہوتے مگر ناشی ایسے احوال سے ہوتے ہیں جن کی ہوا تک بھی ان محبوسان الفاظ و رُسوم کو نہیں لگی، تو ان کی تکفیر کرنا بالکل اس آیت کا مصداق ہوتا ہے۔ قال تعالٰی: {بَلْ کَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِہٖ وَ لَمَّا یَاْتِہِمْ تَاْوِیْلُہٗط}1 بلکہ ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کے (صحیح وسقیم ہونے کو) اپنے احاطۂ علمی میں نہیں لائے، اور ہنوز ان کو (اس قرآن کی تکذیب) کا آخری نتیجہ نہیں ملا۔ وقال تعالٰی: {وَاِذْ لَمْ یَہْتَدُوْا بِہٖ فَسَیَقُوْلُوْنَ ہٰذَآ اِفْکٌ قَدِیْمٌO}2 اور جب اُن لوگوں کو قرآن سے ہدایت نصیب نہ ہوئی تو یہی کہیں گے کہ یہ قدیمی جھوٹ ہے۔ ولنعم ما قیل: وکم من عائبٍ قولًا صحیحًا وآفتہُ من الفہم السقیم اور کتنے لوگ ہیں جو درست بات کا عیب نکالنے والے ہیں، اور اس کی مصیبت ہے سمجھ کی بیماری سے۔