اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں، جو قسم توڑے گا اس پر کفارہ واجب ہوگا، پھر اگر یہ حانث کفارئہ مالیہ پر قادر نہیں تو خود ہی اس کو تین روزے رکھنے پڑیں گے، اور اگر قادر ہے تو واجب اسی کے ذ۔ّمے ہوگا، اس جابر کے کہنے سے بے فکر ہونا درست نہیں، بلکہ اگر اس جابر نے ادا بھی کیا، لیکن اس حانث نے نہ کہا تھا، جب بھی ادا نہیں ہوا، البتہ اگر اس حانث نے اس کو وکیل بنادیا، اوراس نے ادا کردیا، صرف اس صورتِ خاصہ میں ادا ہوجائے گا۔ پس عوام کا تمام تر اس تفصیل سے غضِ بصر کرنا بڑی غلطی ہے۔ ہذا ما حضر لي الآن ، ولعل عند غیري أسبغ من ہذا البیان۔تسہیلِ مضمونِ مذکور بہ رعایت تفہیمِ جمہور : احقر اشرف علی تھانوی عفی عنہ عرض کرتاہے کہ میرے مضامین مندرجہ رسالہ ہذا کی نسبت بعض ناظرین نے تقریراً و تحریراً عام لوگوں کے سمجھ میںنہ آنے کی بعض اوقات شکایت ظاہر کی، بعد تکرارِ سماع کے مجھ کو بھی کسی کسی وقت اس کی تلافی کا خیال ہوتا تھا۔ یہ تو مجھ سے نہ ہوسکا، اور مناسب بھی معلوم نہ ہوا کہ مضمون کے لکھنے کا طرز بدل دوں کہ اس میں تکلف بھی زائد تھا، اور اہلِ علم کو بھی اس سے اُنس نہ رہتا۔ یہ سہل اور مصلحت معلوم ہوا کہ اوّل اپنے طرزِ سابق میں بے ساختہ مضمون لکھ لیا جایا کرے، پھر اگر کسی حصے یا پورے مضمون میں ضرورت ہوئی تو اسی کی عبارت کو دوسرے عنوان سے خوب سلیس کردیا جایا کرے۔ اس تجویز کے شروع ہونے میں بھی اتفاق سے دیر ہوتی رہی، مگر آج اس کے نفاذ اور آغاز کا بتوفیقہ تعالیٰ وقت آگیا۔ چناںچہ مضمون کفارئہ مالیہ یمین مذکورِ بالا کو سہل عبارت میں اعادہ کرتاہوں، اور سہولت ہی کے لیے معلوم ہوتا ہے کہ مضمون کو مسلسل نہ رکھا جائے گا، بلکہ اس کے چھوٹے چھوٹے جدا جدا ٹکڑے کردیے جایا کریں گے بہ عنوانِ مسئلہ یا اور جو عنوان مضمون کے مناسب ہو۔خلاصہ مضمونِ سابق اعادہ بہ غرض تسہیل بہ عنوانِ مسائلمسئلہ : جس شخص کی قسم ٹوٹ جائے، یا وہ توڑدے، تو ہر شخص کو کفارے میں تین روزے رکھ لینا کافی نہیں بلکہ جس کے پاس ضروری گزرسے زائد اتنی گنجایش ہو کہ وہ دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر متوسط معمولی کھانا کھلا سکے، یا دس مسکینوں