اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سو سال ۵۔ ایک سو بیس سال۔ ۶۔ ساٹھ سال۔ ۷۔ ستر سال۔ ۸۔ تفویض اِلی راي الِامام (امام کی رائے کے سپرد کردینا) اور شامی ؒ نے اس قولِ اخیر میںیہ شرط نقل کی ہے: لا بد من مضي مدۃ طویلۃ، حتی یغلب علی الظن موتہ، لا بمجرد فقدہ عند ملاقاۃ العدوّ أو سفر البحر ونحوہ۔ اتنی طویل مد۔ّت کا گزرناضروری ہے کہ اس کی موت واقع ہونے پر گمان غالب ہوجائے، دشمن سے ملاقات یا مطلق سفر وغیرہ کی صورت میں صرف گم شدگی کافی نہیں۔ ہندوستان میں سلطنت کی طرف سے کسی ایسے قاضی کے ۔ّتقرر کا انتظام نہیں ہے، اس لیے اس شرط کی تحقیق یہاں دُشوار ہے، پس اس صورت میں مفقود کے احکام میں بجز صبر کے کوئی علاج نہیں، البتہ اگر کوئی مسلمان حاکم جس کو سلطنت کی طرف سے ایسے اختیارات دیے گئے ہیں، کسی عالم سے فتویٰ لے کر مفقود کی موت کا حکم کردے، وہ حکم صحیح ہوجائے گا، اس لیے کہ قاضیٔ مسلم کا ۔ّتقرر سلطنتِ غیر مسلم کی طرف سے بھی صحیح ہے، صرّح بہ الفقہاء، یا ریاستوں میں جو ۔ُقضاۃ مسلمان مقرر ہیں، ان سے حکم حاصل کرلیاجائے، مگر اس میں یہ شبہ ہے کہ اس قاضی کی حدودِ شرع سے باہر جو شخص ہو اس پر بھی اس کا حکم نافذ ہوگا یا نہیں؟ اس کی تحقیق۔ُعلما سے کرلی جائے۔احکامِ مفقود سے متعلق چند شبہات اور ان کے جوابات یہ تھیں ضروری تنبیہات اَحکام ِمفقود کے متعلق، اب بعضے اور شبہات کے جواب لکھتاہوں جو اُن اَحکام کے متعلق بہ طورِ معارضہ پیش کیے جاتے ہیں۔زیادہ عمر مانعِ نکاح نہیں : ایک شبہ یہ کیا جاسکتاہے کہ اتنی مد۔ّت انتظار کے بعد کہ نوّے برس ہیں یا اس سے زیادہ، جب