اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَلْکَفَائَ ۃُ مُعْتَبَرَۃٌ مِنْ جَانِبِہِ أَيِّ الرَّجُلِ، لِأَنَّ الشَّرِیْفَۃَ تَأْبٰی أَنْ تَکُوْنَ فِرَاشًا لِلدَّنِيِّء؛ وَلَا تُعْتَبَرُ مِنْ جَانِبِہَا، لِأَنَّ الزَّوْجَ مُسْتَفْرِشٌ، فَلَا تَغِیْظُہُ دَنَائَۃُ الْفِرَاشِ، وَہٰذَا عِنْدَ الْکُلِّ فِي الصَّحِیْحِ۔۔۔ إلخ۔ کفاء ت اس کی طرف سے یعنی مرد کی جانب سے معتبر ہے، کیوںکہ شریف عورت کم درجے کے مرد کی فراش (بیوی) بننے سے انکار کرتی ہے، اور اس عورت کی طرف سے معتبر نہیں کیوںکہ خاوند صاحبِ فراش ہے تو وہ فراش کے استعمال میں کراہت نہیں کرتا، اور یہ صحیح ہے سب کے نزدیک۔ البتہ بعض نے ناکحِ صغیر میں اس کا اعتبار کیا ہے، (کما في ردّ المحتار تحت القول المذکور: ۲؍۵۲۰) اس فیصل کنندہ (فیصلہ کرنے والے) نے خلافِ شریعت منکوحہ کا وضیع (کم تر) ہونا تو جائز نہ رکھا، اور ناکح کے وضیع (کم تر) ہونے کو جائز رکھا، اور اس حکم کی بنا میں شریعت کے ساتھ یہ مزاحمت کی کہ اس شخص نے نسب میں ماں کا اعتبار کیا ہے، دوسری مزاحمت یہ کی کہ اصل حکمت اس اعتبارِ کفاء ت کی وہ ہے جو درّمختار کی عبارتِ بالا میں مذکور ہے: لِأَنَّ الشَّرِیْفَۃَ تَأْبٰی اور اس شخص نے اس کے مقابلے میں خود ایک غلط ۔ِبنا گھڑی، پس اس شخص کا یہ فیصلہ ہر طرح بناء الفاسد علی الفاسد (فاسد کی بنیاد فاسد پر)ہے۔ یہ تو قانونِ شرعی کی تفصیل تھی جن میں لوگوں کی کوتاہیاں مذکور ہیں۔غیر کفو کی منکوحہ لانے سے اس کے لیے چند دشواریاں : باقی اقرب الی المصلحت (مصلحت کے زیادہ قریب) یہ ہے کہ منکوحہ بھی اپنی ہی کفو کی لائے، کیوںکہ غیر کفو کے اخلاق وعادات اکثر اپنے موافق نہیں ہوتے، تو ہمیشہ باہم ناچاقی رہتی ہے، نیز وہ منکوحہ مرد کے خاندان میں بے قدر رہتی ہے، تو ایک مسلمان عورت کو بے وجہ ۔ّمدت العمر کے لیے بے قدر کرانا کیا ضرور، نیز عرفاً اس کی اولاد کی شادی میں دشواریاں پیش آتی ہیں، تو بلا ضرورت ان ۔ُکلفتوں میں کیوں پڑے؟ یہاں تک تو اوصافِ معتبرہ عند الشرع (شریعت کی نظر میں اعتبار کی گئی خوبیوں) میں سے کفاء ت ِنسبیّہ کا بیان تھا۔شرع نے کفاء ت میں دین کا بھی اعتبار کیا ہے : اور من جملہ ان اوصاف کے جن کا شرع نے کفاء ت میں اعتبار فرمایا ہے، ایک دین بھی ہے، اور اس میں بھی مثل کفاء ت فی النسب (خاندان میں برابری) کے عورت کا مرد سے کم ہونا مضر