اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{ہٰذَا الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَO}1 یہ ہی ہے جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔احمق کون؟ : یہ حضرات غور فرمائیں کہ اب پڑھنے والے احمق ہوئے یا ان کو احمق کہنے والے؟ اور اگر اب بھی سمجھ نہ آیا ہو تو بس یہ کہہ کر بات کو ختم کیا جائے : {اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْکُمْ کَمَا تَسْخَرُوْنَO فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَلا مَنْ یَّاْتِیْہِ عَذَابٌ یُّخْزِیْہِ وَیَحِلُّ عَلَیْہِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌO}2 یعنی اگرتم ہنستے ہوہم سے، توہم ہنستے ہیں تم سے، جیسے تم ہنستے ہو، اب جلد جان لوگے کہ کس پر آتاہے عذاب کہ رُسوا کرے اس کو اور اُترتا ہے اس پر عذابِ دائمی۔ یہ حضرات غور فرمائیں کہ جب الفاظ کا فائدہ علاوہ معانی کے فائدے کے مستقل بھی ہے تو پھر اس کو طوطے کی سی پڑھائی کہنا کیسے صحیح ہے؟ ہم نے بہت سے انگریزی طالبِ علم دیکھے ہیں کہ وہ اقلیدس کی کسی شکل کا ثبوت نہیں سمجھتے مگر پھر بھی اس اُمیدپر عبارت یاد کرلیتے ہیں کہ امتحان میں عبارت لکھ دیں گے، چناںچہ وہ ایسا ہی کرتے ہیں اور پاس ہوجاتے ہیں، چوںکہ سمجھنے کے علاوہ اس پر بھی یہ فائدۂ خاص پاس ہوجانے کا مر۔ّتب ہوتاہے، ہم نے کسی کو اس پر بے کار ہونے کا حکم لگاتے نہیں دیکھا، پھر ان سارے قضایا کی مشق کے واسطے بس دین ہی رہ گیا ہے، افسوس افسوس! یہ حضرات غور فرمائیں کہ کیا کبھی جاہ وعزّت کی طلب کے لیے کوئی بڑا سفر انگلستان وغیرہ کی طرف کرنے میں یا کسی دربار میں رسائی کی کوشش کرنے میں یا کسی حاکمِ اعلیٰ کی خوش نودی و تقرب کی اُمید میں مالی خرچ یا بار گوارا نہیں کیا جاتا؟ تو کیا یہ افسوس کی بات نہیں ہے کہ خدا کی رضا و قرب وعنایت کی اتنی بھی وقعت نہیں ہے؟ {وَمَا قَدَرُوْا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ}1