اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روزہ اِفطار کرنے کے لیے ادنیٰ بہانہ : ۴۔ بعض بلا عذر تو روزہ ترک نہیں کرتے، مگر اس کی تمیز نہیں کرتے یہ عذر قوی اور شرعاً معتبر ہے یا نہیں؟ ادنیٰ بہانے سے روزہ اِفطار کردیتے ہیں، خواہ ابتدا ہی سے نہیں رکھتے، یا رکھ کر توڑ ڈالتے ہیں، ذرا پیاس لگی روزہ اِفطار کردیا، خواہ ایک ہی منزل کا سفر ہوا روزہ اِفطار کردیا، کچھ محنت مزدوری کاکام ہوا، اور روزہ اِفطار کردیا، اور ایک طرح سے تو یہ لوگ بلا عذر روزہ توڑنے والوں سے بھی زیادہ قابلِ مذمت ہیں، وہ یہ کہ بلا عذر نہ رکھنے والے خود بھی اپنے کو صاحبِ عذر نہیں سمجھتے، اپنے کو فعلِ قبیح کا مرتکب سمجھتے ہیں، اور یہ لوگ اپنے کو معذور جان کر بے گناہ سمجھتے ہیں، حالاںکہ شرعاً وہ معذور نہیں، اس لیے گناہ گار ہوں گے، ان لوگوں کو چاہیے کہ ایسے لوگوں پر نظر کریں جو سخت سے سخت حالت میں بھی روزہ نہیں چھوڑتے۔عادت و عزم سے مشکل سے مشکل کام بھی آسان ہوجاتاہے : میں نے ریلوے کے ایک ڈرائیور کو دیکھا ہے کہ ہر وقت انجن میں رہتا تھا، اور سخت گرمی کی فصل تھی، اور روزے رکھتا تھا، بہت سے کھیتی کاٹنے والے دیکھے گئے ہیں کہ جیٹھ بیساکھ کے دنوں میں دھوپ میں بیٹھ کر کھیتی کاٹتے ہیں، اور روزے رکھتے ہیں، تجربے سے معلوم ہوا کہ قدرے عادت اور زیادہ ۔ّہمت یعنی پختہ ارادہ ان دونوں کے جمع ہونے سے مشکل سے مشکل کام بھی سہل ہوجاتاہے، اور اگر ذوق ووجدان سے کام لیا جائے تو روزے میں تسہیل و تائید ِخداوندی کا کھلی آنکھوں مشاہدہ ہوتاہے، پھر اس پر بھی ۔ّہمت توڑ دینا اور بہانہ ڈھونڈنا سخت محرومی ہے۔عذرِ اختیاری کاحکم : ۵۔ بعضے لوگ عذر کی حد کو تو سمجھتے ہیں لیکن عذر اپنے اختیار سے قصداً پیدا کرلیتے ہیں، مثلاً: شرعی سفر واقع میں عذر ہے، مگر اس شخص کو درحقیقت سفر کی ضرورت نہیں تھی، صرف اس نیت سے بلا ضرورت سفر کیا ہے کہ روزہ نہ رکھنا پڑے، رہا قضا تو وہ چوںکہ شرعاً موسع ہے اس لیے اس کے واسطے خاص فروری کو انتخاب کرلیا جاتاہے۔ نہایت افسوس کے ساتھ کہا جاتاہے کہ تھوڑے دنوں سے ایک نئے اجتہاد کی بہ دولت قضا کے عوض فدیہ کے کافی ہونے