اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معانیٔ قرآن پر مطلع ہونے کا سہل طریقہ : چند اشخاص مل کر اگر کوئی عالم بلا تنخواہ میسر ہوجاویں تو فبہا، ورنہ تنخواہ پر رکھ کر ان سے استدعا کریں کہ روزانہ یا چوتھے پانچویں روز ۔ّمعین وقت پر ایک یانصف رکوع کا خلاصہ، مطلب، عام فہم زبان میں بہ طورِ وعظ فرمادیا کریں، اسی طرح قرآن کو ختم کردیں، اگر۔ّہمت ہو تو پھر دورہ شروع کردیںاور جو شبہ پیدا ہو اس کو زبانی پوچھیں، جو سمجھ میں نہ آئے اس کو چھوڑدیں اور حکمِ شرعی پوچھ کر اس پر کاربند رہیں۔قرآن کے الفاظ و معنی میں کوتاہیاں : آٹھویں کوتاہی جو الفاظ و معنی دونوں کے متعلق ہے وہ یہ ہے کہ بعض لوگ الفاظ یامعانی کو کسبِ دنیا کا ذریعہ بناتے ہیں، مثلاً: ۱۔ بعض تراویح میں اُجرت پر سناتے ہیں۔ ۲۔ بعضے ۔ُمردوںپر پڑھ کر اُجرت لیتے ہیں، یہ طلبِ مال تھا۔ ۳۔ بعضے تعریف کرانے کی غرض سے مجالس میں یامحاریب میں امام بن کر پڑھتے ہیں، یہ طلبِ جاہ ہے۔ اور یہ سب الفاظ کے ذریعہ سے ہے۔ ۴۔ بعضے وعظ کہہ کر نذرانہ لیتے ہیں، بلکہ پہلے ہی نرخ طے کرلیتے ہیں۔ ۵۔ بعضے شہرت کے لیے وعظ کہتے ہیں، یہ معانی کے ذریعہ مال یاجاہ کی تحصیل ہے۔ مسئلہ منصوصہ واجماعیہ ہے کہ طاعت پر اُجرت لینا اور اِسی طرح ریائً کرنا معصیت ہے، البتہ الفاظ میں تعلیم پر اُجرت لینا بہ قول مفتیٰ بہ اور رُقیہ پر اُجرت لینا بنائً علی أنہ من أعمال الدنیویۃ اسی طرح معانی میں، اگر وعظ کا نوکر ہی ہو اس وقت تنخواہ لینا یہ مستثنیٰ ہے، یہ مستثنیٰ اور بعض کتبِ فقہیّہ میں جو مذکر(واعظ) کو کچھ مال لینے کی اجازت لکھی ہے، اس کامحمل یہی ہے، ورنہ مجتہدین کے کلیہ سے غیر مجتہدین کا کسی جزئیہ کو استثنا کرناغیر معتبر ہے۔اصلاح کی ضرورت : اس کی اصلاح میری رائے میں دو ہیں: ایک یہ کہ ایسے لوگوں کو کوئی دنیا کاکام بھی سکھلایا جائے تاکہ وہ مضطر ہوکر دین کو ۔ِحرفہ نہ بنائیں، اور اس کے لیے سہل صورت یہ ہے کہ اُمرا چندہ کرکے جابجا صنعت وحرفت کے مدرسے کھلوادیں اور بچپن ہی سے سب کوکوئی نہ کوئی دست