اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضرورت نہ ہونے کے بعض لوگ براہِ ہوس ناکی کئی کئی بیبیاں نکاح میں جمع کرلیتے ہیں، اور یا تو بہ وجہ اس کے کہ مرد میں دین یا وسعت کم ہے، اُن میں عدل نہیںہوسکتا، یا بہ وجہ اس کے عورتوں میں دِین یا عقل کم ہے، باوجود شوہر کے عدل رکھنے کے پھر بھی وہ باہم لڑتی جھگڑتی ہیں، یا شوہر سے بگڑتی ہیں، اور عدل نہ رکھنے کی صورت میں مرد پر مخالفِ شرع( شریعت کی مخالفت) کا الزام ظاہر ہی ہے، جس سے احتراز (بچنا) واجب ہے، اور جہاں غالب گمان اس عدل کا ہو اس عدم کے سبب سے بھی کہ تعددِ ازواج (بیویوں کے ایک سے زائد ہونے) سے بنا بر اس کے کہ ۔ّمقدمہ ناجائز کا ناجائز ہے، احتراز واجب ہوگا، اور عدل رکھنے کی صورت میں مرد پر یہ الزام تو نہیں، لیکن پریشانی میں پڑگیا، جس کے بڑھ جانے سے بعض اوقات دِین میں خلل پڑنے لگتاہے، اور بعض اوقات صحت وعافیت میں، اور اس کے واسطے سے احیاناً دین میں بھی خرابی آجاتی ہے۔پریشانی کے بڑھ جانے سے دین میں خلل آنے کا ظنِ غالب ہو تو اس پریشانی اور اس کے اسباب سے بچنا واجب ہے : جہاں اس کا ظن غالب ہو ایسی پریشانی سے بچنا ضروری ہے، اور اس کے ساتھ ہی پریشانی کے اسباب سے بھی کہ اس موقع پر تعددِ ازواج ہے بچنا لازم ہوگا، اگر یہ لزوم بدرجۂ وجوبِ شرعی بھی نہ ہوتا، تاہم عقل کا اقتضا (تقاضا) تو ضرور ہے اور شرعاً بھی مرضیٰ و مستحسن (پسندیدہ اور اچھا) اور اس کا خلاف ناپسندیدہ وغیر مستحسن ہوگا، اور اس کے معنی یہ نہ سمجھے جائیں کہ تعددِ ازواج میں فی نفسہٖ کوئی کراہت ہے، نعوذباللہ! کیوںکہ اس کی اباحت بلا کراہت منصوصِ قطعی (قرآن سے ثابت )ہے، اور سلف میں بلا نکیر شائع (رائج) تھی۔تعددِ ازواج کا انکار تقلید ِملاحدئہ یورپ کا سبب ہے : اس میںکراہت یا حرمت کا اعتقاد یا دعویٰ اور اس کی بنا پر آیاتِ قرآنیہ میں تحریف کرنا جیساکہ اس وقت تقلیدِ ملاحدئہ یورپ بعض مسلمانوں کے لیے اس کا سبب ہوگئی ہے، سراسر اِلحاد و بددینی ہے، اصل عمل میں شائبہ (شک) بھی کراہت یا ناپسندیدگی کا نہیں، اور نہ اس کاجواز (جائز ہونا) بہ معنی صحت و نفاذ متیقّن عدل کے ساتھ مقید (یعنی نکاح کا صحیح اور نافذ ہونا عدل کرسکنے کی شرط کے ساتھ پابند ہے)، بلکہ اگر عدمِ عدل (انصاف نہ ہوسکنے) کا ۔ّتیقن (یقین) بھی ہو تب بھی صحت و نفاذ اس کا یقینی۔