اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رضاعی بہن کے پاس تخلیہ میں بیٹھنا جائز نہیں : من جملہ اُن کے ایک یہ ہے کہ اکثر مرد وعورت رضاع کے رشتے سے باہم نسبی محارم (نسب کے اعتبار سے جن سے نکاح حرام ہے ان لوگوں ) کی طرح خلا ملا رکھتے ہیں، جس سے بڑے بڑے فساد واقع ہوگئے ہیں، ۔ُفقہا نے یہی رنگ دیکھ کر تصریح کی ہے کہ رضاعی بہن کے پاس تخلیہ (تنہائی) میں بیٹھنا ناجائز ہے، اسی طرح مصاہرت (دامادی) کے رشتے میں گو وہ رشتہ حرمت ہی کا ہو، جیسے: جوان ساس یا سوتیلی ماں، ان سب مواقع میں حسبِ فتوی ۔ُعلما نامحرموں کا سا برتاؤ کرنا چاہیے، یعنی پورا اور گہرا پردہ کیا کریں۔رشتۂ نکاح کے وقت دودھ پلانے والی سے تحقیق کرنا ضروری ہے : من جملہ اُن کے ایک کوتاہی یہ ہے کہ رضاع کے باب میں یہ احتیاط کوئی نہیں کرتا کہ دودھ پلانے والے سے تحقیق کرلیں کہ اس نے کس کس کو دودھ پلایا ہے؟ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات ایسی ہی لڑکی سے اس کا رشتہ کردیا جاتاہے اس نے بھی اس عورت کا دودھ پیا تھا، اسی واسطے ۔ُفقہا نے فرمایا ہے کہ عورتوں پر واجب ہے کہ بلاضرورت ہر بچے کو دودھ نہ پلا دیا کریں اور جب پلائیں تو خوب یاد رکھیں اور خوب شہرت دے دیا کریں، بلکہ احتیاطاً لکھ بھی لیا کریں۔ (شَامِيْ عَنِ الْفَتْحِ: ۲؍۶۶۴)ہر کس و ناکس کا دودھ بچے کو پلانا درست نہیں : من جملہ اُن کے ایک کوتاہی جو اولاد کے آداب و حقوق کے متعلق ہے، حرمت سے متعلق نہیں ہے کہ ہر کس وناکس کا دودھ بچے کو پلادیا جاتاہے، جس سے اس کے اخلاق پر اثر پڑتا ہے، مناسب ہے کہ صحیح المزاج، سلیم الطبع،عاقل، صالح عورت کا دودھ پلوایا کریں۔اپنے دودھ پلانے والی کا احترام اور ادب کرناضروری ہے : من جملہ اُن کے ایک غلطی یہ ہے کہ اکثر لوگ دودھ پلانے والی کا اگر وہ چھوٹی قوم سے ہو، کچھ حق نہیں سمجھتے اور اس کا کچھ احترام نہیں کرتے، حالاں کہ حدیثِ قولی سے جس میں غلام یا لونڈی اس کی خدمت میں پیش کرنے کی ترغیب ہے، اس کا حق معلوم ہوتا ہے، اور حدیثِ فعلی سے کہ حضور ﷺ نے اپنی ۔ُمرضعہ (دودھ پلانے والی یعنی حلیمہ سعدیہؓ ) کا اُن کے آنے کے وقت اِکرام (۔ّعزت واحترام) فرمایا،