اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب دونوں اعتقادوں کے آثار جدا جدا معلوم ہوگئے، آگے ہر شخص کو مشاہدے سے اپنے اندر بھی ان آثار کا وجود وعدم معلوم ہوسکتاہے اور اس سے ہمارے دعویٔ سابقہ کا صدق بہ خوبی واضح ہوجائے گا ( اس مضمون کی شرح زیادہ تحقیق کے ساتھ مطلوب ہوتو مضمون ’’عظمتِ وحی‘‘ رقم زدہ حضرت (شیخ الہند) مولانا محمود حسن صاحب دامت فیوضہم جو ’’القاسم‘‘ کے نمونے میں شائع ہوا ہے، ملاحظہ فرمالیا جائے)۔ ہماری اس تقریر کے یہ معنی نہ سمجھے جائیں کہ احکامِ شرعیہ حکمت سے خالی اور عاری ہیں، حاشا وکلّا۔ بلکہ مقصود یہ ہے کہ ان کا اتباع اور ان کی خاص عظمت کا اعتقاد فہمِ حکمت پر موقوف نہ ہونا چاہیے۔ ہاں! وہ خود ایک مستقل علم ہے کہ اس کو اسرارِ شریعت کا لقب دیا جاتاہے، مگر اس کے اہلِ خواصِ عارفین ہیں، عوام الناس کو اس سے بجائے نفع کے ضرر کا احتمال غالب ہے، کئی وجہ سے: ایک اس لیے کہ ان میں سب تو منصوص ہی نہیں، اجتہادی بہ کثرت ہیں جن میں احتمال خطا کابھی ہے ، سو اگر کبھی اس کا غیر صحیح ہونا ظاہر ہوگیا اور عامی کے خیال میں اس حکم کی وہی حکمت یقینی تھی تو اس کے صحیح نہ ہونے سے اس حکم کو غیر صحیح سمجھ بیٹھے گا(بہ خلاف خواص کے کہ وہ اس یقینی ۔ّعلت کو مبنی حکم کا نہ سمجھیں گے اس لیے حکم میں ان کو کبھی کوئی خدشہ نہ ہوگا)۔ دوم اس لیے کہ کبھی کوئی مبنی اور حکمت صحیح معلوم ہوگی، لیکن بعض اوقات وہ وجہ اور حکمت اس عامی کی نظر میں باوقعت نہیں ہوگی تو اس حکم کو بھی بے وقعت سمجھنے لگے گا۔ہرحکم کی نہ علت ہے اور نہ مقصود بالذات : سوم اس لیے کہ ہرحکمت کی ۔ّعلت نہیں ہوتی، بعض اوقات عامی اس کو۔ّعلت اور اصلی سبب سمجھ کر کسی موقع میں اس کے موجود نہ ہونے سے حکم ہی کے غیر موجود ہونے کا حکم لگادے گا۔ چہارم یہ کہ ہر حکمت مقصود با۔ّلذات نہیں ہوتی، بعض اوقات عامی اس کو مقصود با۔ّلذات سمجھ کر کسی محل وموقع میں حکمت کے حاصل ہوجانے کو کافی سمجھ کر تحصیلِ حکم کی ضرورت نہ سمجھے گا، اور ان دونوں صورتوں میں(سوم وچہارم میں) اجتہادِ باطل کا باب وسیع ہوجائے گا، مثلاً: سفر میں مشقت پر نظر کرکے قصر کاحکم دیا گیا ہے، لیکن یہ ۔ّعلت نہیں حتیٰ کہ اگر سفر میں مشقت بھی نہ ہو تب بھی قصر ہے، اور اسی طرح وضو مشروع ہوا ہے حکمتِ نظافت وطہارت سے، لیکن اگر طہارت و نظافت حاصل ہو تب بھی وضو سے استغنانہ ہوگا۔