اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیوں کہ وہ اُن اُصول پر مبنی ہے جن کا حاصل دلیلِ شرعی نہ ہو، اس کے ساتھ تکلم اور اس میں سوئے ظن جائز نہیں، گو واقع میں اس کے خلاف کا احتمال ہو، کما قال تعالٰی: {اِذْ تَلَقَّوْنَہٗ بِاَلْسِنَتِکُمْ وَتَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاہِکُمْ مَّا لَیْسَ لَکُمْ بِہٖ عِلْمٌ وَّتَحْسَبُوْنَہٗ ہَیِّنًاق وَّہُوَ عِنْدَ اللّٰہِ عَظِیْمٌO}1 یعنی جب کہ تم اس کو اپنی زبانوں سے نقل در نقل کررہے تھے، اور اپنے منہ سے ایسی بات کہہ رہے تھے جس کی تم کو مطلق خبر نہیں، اور تم اس کو ہلکی بات سمجھ رہے تھے، حالاںکہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بھاری بات ہے۔ مگر اس فرق میں اس بے احتیاطی کی اجازت کہاں ہوئی؟ کفِ لسان و حسنِ ظن تو دونوں میں اَمر ِمشترک ہے۔ اورمیں نے جو ان اُصولِ واردہ فی تبریۃ الصدیقہ کا حاصل بیان کیا ہے اس میں ایک طالب علمانہ شبہ کا بھی جواب ہوگیا: {لَوْ لَا جَآئُوْ عَلَیْہِ بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَآئَج فَاِذْ لَمْ یَاْتُوْا بِالشُّہَدَآئِ فَاُوْلٰٓئِکَ عِنْدَ اللّٰہِ ہُمُ الْکٰذِبُوْنَO}1 یعنی یہ لوگ اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے، جس حالت میں یہ لوگ گواہ نہیں لائے تو بس اللہ کے نزدیک یہ جھوٹے ہیں۔ یعنی اس دعوے پر جب چار گواہ نہ لاسکے تو وہ اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں، اور یہ ظاہر ہے کہ حق تعالیٰ کا علم خلافِ واقع ہونا محال (ناممکن) ہے، تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹا وہی ہوگا جو واقع میں جھوٹا ہو، تو اس ۔ّمقدمے کے بعد معنی آیت کے یہ ہوئے کہ اگرکوئی کسی کو زانی کہے اور اس پر چار گواہ قائم نہ کرسکے تو وہ شخص واقع میں جھوٹا ہے، اور جب کسی کو زانی کہنے والا واقع میں جھوٹا ہوا، تو یہ شخص جس کو زانی کہا گیا ہے، واقع میں زانی نہیں، تو لازم یہ آیا کہ جہاں چار گواہ نہ ہوں وہاں واقع میں کوئی زانی نہیں ہوتا، اور یہ مشاہدے سے باطل ہے، کیوں کہ ہزاروں آدمی واقع میں زانی ہوئے ہیں، اور ان کے زنا پر ایک بھی گواہ نہیں ہوا، چہ جائیکہ چار، تو پھر آیت کا مضمون کیسے صحیح ہوا؟ یہ ہے اشکال، مگر میں نے جو حاصل بیان کیاہے، اس سے یہ اشکال جاتا رہا۔ تقریر اس کی یہ ہے کہ عنداللہ کے معنی فی علم اللہ وفی الواقع نہیں، بلکہ في حکم اللّٰہ وقانونہ ہیں یعنی گو گواہ نہ لانے کی صورت میں واقع میں اس مدعا علیہ کے زانی ہونے کا احتمال ہو، مگر قانونِ الٰہی میں اس ۔ُمدعی کو کاذب کہا جائے گا، یعنی اس کے ساتھ وہ معاملہ کیا جائے گا جو کاذب کے ساتھ کیا جاتاہے، یعنی اس کو اس تہمت لگانے کی سزا دی جائے گی، اور اس کے دعوے کی بنا پر کسی کو اس مدعا علیہ پر بدگمانی یا اس کے ساتھ بدزبانی جائز نہ ہوگی۔