اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پس یہ بھی مبہم رہا، او ر اس میں بھی مذکورہ خرابیاں ہوئیں۔ اور علاوہ ان کے کثرتِ مقدار کی خرابی مزید برآں (اس کے علاوہ) ہے۔مہر مقرر کرنے کے لیے مال ہونا شرط ہے : اور ان سب سے بڑھ کر بعض جگہ یہ بے ہودگی سننے میں آئی ہے کہ مہر میں مچھر اور پسّو اور کھٹمل کئی کئی مٹکے ٹھہراتے ہیں، جس کا حاصل یہ ہے کہ مہر ایسا ہو کہ اس کے ادا پر کبھی قدرت ہی نہ ہو، سو سمجھ لینا چاہیے کہ مہر کے لیے مال ہونا شرط ہے، یہ چیزیں جب مال نہیں ہیں تو واجب فی الذ۔ّمہ (ذ۔ّمے میں واجب) بھی نہیںہوتی، ان کا ذکر وعدمِ ذکر (ذکر کرنا یا نہ کرنا) برابر ہے، اور تغییر ِشرع (شریعت کو بدلنے) کا گناہ الگ رہا۔بعد وفاتِ شوہر زوجہ کا مہر میں تمام اشیائے منقولہ وغیر منقولہ پر قبضہ کرنا شرعاً صحیح نہیں : ایک کوتاہی مہر کے بارے میں زوجہ کی طرف سے یہ ہے کہ اکثر بعد وفاتِ زوج کے اس کی تمام اشیائے منقولہ وغیر منقولہ میں سے جس جس سے قبضہ ہوسکے، سب پر قبضہ کرکے اپنے دل کو سمجھا لیتی ہیں کہ یہ سب میں نے اپنے مہر میں رکھ لیا، اگرچہ وہ قیمت میں مہر سے کئی حصے زیادہ ہو۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ جب یہ اشیا جنسِ مہر سے نہیں ہیں تو اس کو خود مہر میں لگالینا جائز نہیں، بلکہ اس کے لیے یا تو حکمِ حاکم کی ضرورت ہے اور یا دوسرے ورثاکی رضامندی کی بشرطے کہ ان میں کوئی نابالغ نہ ہو۔ اور اگر کوئی نابالغ ہو تو اس میں خاص نابالغ کے حصے کے اعتبار سے پھر بھی شرط ہے کہ جائیداد قیمت میں مہر سے اس قدر زیادہ نہ ہو کہ اس کو سب مقوّمین (قیمت لگانے والے) زیادہ بتلاتے ہوں، البتہ جہاں دونوں صورتیں ممکن نہ ہوں، کہ نہ حاکم سے رُجوع کرنے کا سامان ہو اور نہ ورثا اس کا حق دینا چاہتے ہیں، اس خاص صورت میں اگر اس کو قدرت ہو جائیداد مہر میں لگاسکتی ہے بشرطے کہ جائیداد مہر کے برابر ہو، اصل میں یہ عملی فرع ہے خلافِ جنس سے اپنا حق لے لینے کی، اس میں بھی تفصیل ہے۔مہر سے متعلق شوہر کی کوتاہیاں : ایک کوتاہی اس کے مقابل زوج (شوہر) کی طرف سے یہ ہوتی ہے کہ اپنی رائے سے زوجہ (بیوی) کو کوئی چیز خواہ قسمِ زیور سے یا پارچہ ومتاع (کپڑے اور سامان) سے یا مکان اور زمین بی بی کو دے دے اور