اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے اعلیٰ واقویٰ وابقیٰ ہو، اس وقت اِس کی قدر معلوم ہوتی ہے۔خشوع کا فقدان : ۷۔ ایک کوتاہی جس کو عوام تو عوام بعضے خواص بھی کوتاہی شمار نہیں کرتے اور اس حیثیت سے وہ خاص طور پر اہتمام کے قابل ہے، نماز میں خشوع و حضور قلب کا نہ ہونا، جس کے مطلوب ہونے کے لیے آیت : {قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَO الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُوْنَO}1 یعنی کام نکال لے گئے ایمان والے، جو اپنی نماز میں جھکنے والے ہیں۔ اور اس میں تقصیر کرنے کی مذمت کے لیے آیت: {اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ ٰامَنُوْآ اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُہُمْ}1 کیا وقت نہیں آیا ایمان والوں کو کہ گڑ گڑائیں اُن کے دل۔ کافی ہے، اور سبب اس کا بالاستقرا دو امر ہیں: ۱۔ بعض کو تو اہتمام ہی نہیں، ان کے لیے تویہ بے اعتنائی۔ ۲۔ بعض کو اہتمام ہے مگر اس کی حقیقت نہ جاننے سے اس کو اختیار اور قدرت سے باہر سمجھتے ہیں، اس لیے اس کی تحصیل کا ارادہ ہی نہیں کرتے۔ پہلے سبب کا علاج تو آیات بالا کے مضمون میں غور کرنا ہے۔ اور دوسرے سبب کا علاج اس کی حقیقت سمجھنا ہے جس کو مختصراً بیان کرتا ہوں، جس کا وعدہ اس کوتاہی کے ضمن میں کیا گیا ہے کہ بعضے ترکِ نماز کا یہ عذرکرتے ہیں کہ ہم سے حضورِ قلب نہیں ہوسکتا اور نماز بدون اس کے ہوتی نہیں۔