اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اُستاد کے حقوق کے متعلق مختلف کوتاہیاں : اب بعد سوق نصوص کے واقعات پر نظر کرکے کچھ کوتاہیاں اس باب کے متعلق عرض کرنا مناسب معلوم ہوتاہے۔ سو جاننا چاہیے کہ جو لوگ اُستاد کے حقوق ضایع کرتے ہیں جیسا کہ تمہید ِمضمون میں بیان کیا گیا، مختلف اقسام ہیں: بعض تو خود زمانۂ تحصیل علوم میں بھی کوتاہیاں کرتے ہیں، پھر ان میں بعضے تو ظاہر حقوق میں بھی کوتاہی کرتے ہیں، جیسے ان کا ادب کرنا، مثلاً: آنے جانے کے وقت سلام نہ کرنا، اس کی طرف ۔ُپشت کرکے بیٹھنا، یا ادھر پاؤں پھیلا دینا، اور جیسے اطاعت کم کرنا، مثلاً: کوئی بات مان لی، کسی بات کو ٹال دیا، اور جیسے خلوص میں کمی کرنا، مثلاً: اس سے فریب کرنا جھوٹ بولنا اپنی خطا کی تأویل کرنا اور جیسے خدمت میں کمی کرنا خواہ بدنی ہو۔ مثلاً: اس کو پنکھا جھلنا، اس کا بدن دابنا، ومثل ذالک، اور خواہ مالی ہو مثلاً: حق تعالیٰ نے اپنے کو وسعت دی ہے اور اُستاد نادار ہے، اس وقت اس کی خدمت میں کچھ نقد یا متاع یا طعام بہ طور ہدیہ کے پیش کرنا، اس میں ایسے منکر ہیں کہ وہ بدنی خدمت کو عار اور ذلت سمجھتے ہیں، اور بعض مال سے دریغ کرتے ہیں، خصوصاً اگر اُستاد ان کا تنخواہ دار ہو تو تنخواہ دے کر سب حقوق سے اپنے کو سبک دوش سمجھ بیٹھتے ہیں، واقعی پھر کوئی حق واجب تو نہیںرہتا، لیکن کیا واجب کے بعد تطوّع کا کوئی درجہ نہیں؟ خصوص جب کہ اس میں اپنا ہی نفع ہو، تجربے سے یہ معلوم ہوا کہ اُستاد کا دل جس قدر خوش رکھا جاوے گا، اس قدر علم میں برکت ہوگی۔اُستاد کا حق پورا نہ کرنے کے متعلق ایک عجیب حکایت : میں نے ایک جگہ کسی بہت بڑے عالم کی حکایت لکھی دیکھی ہے کہ ان کے اُستاد ان کے وطن کی طرف اتفاق سے آئے تھے، سو سب شاگرد ان کی خدمت میں سلام کے لیے حاضر ہوئے اور یہ عالم بہ وجہ اس عذر کے کہ وہ اپنی والدہ کی خدمت میں مشغول تھے حاضر نہ ہوسکے، چوںکہ ایسی مشغولی نہ تھی کہ حاضر ہونے سے ضروری خدمت میں کوئی حرج واقع ہوتا، کسی قدر سستی سے بھی کام لیا، اُستاد کو یہ کم توجہی ناگوار ہوئی اور یہ فرمایا کہ ’’بہ برکت خدمت والدہ کے ان کی عمر تو طویل ہوگی، مگر ہمارے حقوق میں کمی کرنے کے سبب ان کے علم میں برکت نہ ہوگی۔‘‘ چناںچہ عمر تو بہت ہوئی لیکن تمام عمر گزر گئی نشر ِعلم کے اسباب ان کے لیے جمع نہ ہوئے، کچھ ایسے اتفاقات وقتاً فوقتاً پیش آتے رہے کہ کبھی شہر میں رہنا ہی نصیب نہ ہوا، ہمیشہ گاؤں میں رہتے رہے، جہاں نہ درس وتدریس کا موقع ملا، نہ دوسرے طرقِ اشاعتِ علم کا۔ غرض کہ اُستاد کے ۔ّتکدر سے علم کی برکت جاتی رہتی ہے اور اس کی خوشی سے برکت ہوتی ہے۔ پس جو حقوق واجب نہیں