اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیے اتنے فرض گئے گزرے، سو ایسے شخص کو حج کرنا جائز بھی نہیں۔ ایک کوتاہی جو بہ اعتبار تعدیۂ ضرر کے سب سے اَشنع واَقبح ہے یہ کہ بعض لوگ حج کرکے آتے ہیں، اور وہاں کے مصاعب ومصائب اس طرح سے بیان کرتے ہیںکہ سننے والا حج کو جانے سے ڈر جائے، ایسے شخص کو{یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} (یہ لوگ اللہ کے راستے سے (لوگوں کو) روکتے ہیں) کے مصداق ہونے میں کیا شبہ ہے؟ اور اگر وہ شکایات غیر واقعی ہوں، چناںچہ اکثر یوں ہی ہوتاہے کہ بات بہت بڑھا کر کہا جاتاہے، اور نیز اس مصیبت کی بنیاد کو تو ضروری ہی غلط ظاہر کیا جاتاہے، جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اکثر ایسے واقعات کا سبب اپنی حماقت ہوتی ہے، تو اپنی حماقت کون بیان کرتاہے؟ تو اس طور پر وہ شکایات یا ان کے بعض اجزا ء غیر واقعی ہوتے ہیں تو اگر ایسا ہو تو یہ لوگ {یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} کے ساتھ {وَیَبْغُوْنَہَا عِوَجًا} کے بھی مصداق ہوں گے، اور چوں کہ باوجود علمِ واقعہ کے غصے میں ایسا کرتے ہیں ، اس لیے جملہ {وَاَنْتُمْ شُہَدَآئُ} کے یہ بھی مخاطب ہوں گے، اور اس کے جواب میں ان کو بھی وہی کہا جائے گا، {وَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَO} اور عجیب لطیفہ یہ ہے کہ یہ آیت جس کے جملے اس حالتِ اخیرہ کی تقریر میں جابجا نقل کیے گئے ہیں، قرآنِ مجید میں بھی بعد ذکر حج کے متصل وارد ہے، اور مجھ کو بھی حج ہی کے اس خاص مضمون کے ساتھ یاد آئی، تو قرآنِ مجید میں یہ اتصال میرے اس استدلال کا ایک خاص لطافت کے ساتھ مؤیّد ہوگیا۔ اگر مصائب واقعی بھی ہوں تب بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ سفرِ عشق ہے، محبوب کے دربارمیں حاضری دینے کے لیے تو سفر ِعشق میں خار بھی گل اور زاغ وزغن بھی بلبل معلوم ہونا چاہیے۔ ولنعم ما قیل: ای دل آں بہ کہ خراب از مئے گلگلوں باشی بی زر و گج بصد حشمت قاروں باشی در رہ منزل لیلیٰ کہ خطرہا ست بجان شرطِ اوّل قدم آں است کہ مجنون باشی وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ الَّذِيْ وُلِدَ وَنُـبِّیَٔ فِي ہٰذَا الْبَلَدِ الْأَمِیْنِ۔قربانی سے متعلق کوتاہیاں (اصلاحِ معاملہ بہ قربانی)