اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے تم ایک شے کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر کوئی بڑی منفعت رکھ دی ہو۔ إِلَّا اِضْطِرَارًا اِسْتَثْنَیْتُہُ مِنْ قَبْلُ۔ مگر اضطراری حالت میں نے اس سے قبل کے بیان میں مستثنیٰ کردی۔حضرت حکیم الامت ؒ کے نکاحِ ثانی کے اسباب : آگے آں عزیز لکھتے ہیں کہ ’’بنائے کار کی بابت معلوم ہوا کہ مشیت پر مبنی تھا اور چند مصلحتیں شرعی تھیں، ورنہ ضرورت کا سوال نہ تھا۔‘‘ عزیزِ من! یہ دونوں بالکل صحیح ہیں، لیکن عنوان ان کا مجمل ہے، تفصیل نہ ہونے سے محبیّن و معتقدین کے بڑھا لینے کا احتمال ہے، کیوںکہ اس کے یہ معنی سمجھے جائیں گے کہ کوئی اِلہامی حکم ہوا ہوگا، اس وجہ سے اس کو اختیار کیا گیا، جو غلو فی نفسہٖ بھی ناپسندیدہ ہے، پھر تلبیس (ملاوٹ) اس میں اور بھی زیادہ مذموم ہے، اس لیے میں اصلی حالت کو منکشف (ظاہر) کرتا ہوں۔ سب سے اوّل اس اَمر کا اقرار کرتاہوں کہ: میرا یہ فعل کسی مصلحت کی نیت سے یا کسی اشارئہ غیبیہ پر عمل کرنے کے قصد سے نہیں ہوا،سببِ قریب اس کا محض طبیعت کا تقاضا تھا، گو اس تقاضے میں کسی امرِ غیبی کو دخل ہو، اور گو پھر اس پر بہت سی مصلحتیں بھی مر۔ّتب ہوگئی ہیں، بلاتشبیہ (بغیر مشابہت کے) ایسی مثال جیسے حضرت موسیٰ ؑ کا طور پر تشریف لے جانا بہ قصدِ عطائے نبوت (نبوت عطا ہونے کے ارادے سے ) نہ تھا، آگ کی ضرورت پر طبعی تقاضا تھا، مگر وہاں جانے پر خاص عطا مر۔ّتب ہوگئی۔ قصہ اس کا یہ ہے کہ میں نے ۔ّمدت ہوئی ایک خواب دیکھا تھا، کہ مجھ سے نکاح کے لیے کہا جارہا ہے، میں بطور تردّد کے یہ کہہ رہا ہوں کہ میرے گھر میں کیا حال ہوگا؟ تو اس کا یہ جواب دیا جاتاہے کہ وہ قرآن شریف پڑھا کریں گی۔ میں بیدار ہوا تو قرآن شریف پڑھنے کے معنی تو یہ سمجھا کہ مشاغلِ دینیہ میں مشغول ہوکر اس غم کو بھول جائیں گی (چناںچہ اس کا سامان بھی ہوتا ہوا معلوم ہوتا ہے)، لیکن خواب کو کچھ زیادہ با وقعت نہیں سمجھا، بلکہ اس کے اِتباع کا خیال تو کیا کرتا، اس کی کوشش کی کہ ایسا موقع نہ ہو، چناںچہ اپنے بھانجے سے پہلا نکاح کردیا گیا اور طبیعت خالی ہوگئی، خدا کی قدرت وہ بیوہ ہوگئی، تو اس کی کوشش کی کہ اس کاکہیں نکاح کردیا جائے، چناںچہ متعد۔ّد مواقع پر اس کی تدبیر و تحریک کی گئی، لیکن کہیں سامان نہ ہوا، نیز میں نے بڑی تدبیر وں سے اس کو اپنے سے پردہ کرادیا، اپنے مکان میں تدبیرِ لطیف (نرم تدبیر)