اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رسم کو جذبات میں بڑا دخل ہے : اور رسم کو جذبات میں بہت دخل ہوتا ہے، اور یہاں تک دخل ہوتا ہے کہ جو اَمر خلافِ ارادہ و خلافِ رضا بھی نہ ہو مگر خلافِ رسم ہونے کے سبب خلافِ ارادہ و رضا ہونے کا بھی اثر نہیں رہتا، چناںچہ بعض جگہ سنا گیا ہے کہ منکوحۂ اولیٰ خود ہی دوسری کو اپنی رغبت و کوشش سے لائی، اور پھر آنے کے بعد ناگواری اُسی درجے تک پہنچ گئی جیسے اُس کی لائی ہوئی نہ ہوتی، بہرحال یہ محبت بھی اس کا سبب ہے۔امرِ طبعی پر انسان معذور ہوتا ہے : اور گو اس درجے سے کہ محبت اَمرِ طبعی ہے تو اس کا مسبّب یعنی ناگواری بھی اَمر ِطبعی ہوگا، اور اَمرِ طبعی میں انسان معذور ہے، اس لیے منکوحۂ اولیٰ نفسِ ناگواری میں معذور ہے، لیکن اگر محبت کے ساتھ علم ہوتا تو یہ ناگواری ۔ّحدِ اعتدال سے نہ بڑھنے پاتی اور بلا شک وہ قابلِ ملامت نہ ہوتی۔شہوت و غضب و حسد و کبر کا صدور جہالت کے سبب ہے : لیکن چوں کہ محبت کے ساتھ مجموعہ سبب کا ایک جزو جہل بھی ہے، جوکہ اختیاری ہے، بایں معنی کہ اس کا ازالہ اختیاری ہے، اور پھر شرعاً و نقلاً مذموم ہے، اس لیے اس مجموعۂ سبب پر جو آثار مر۔ّتب ہوتے ہیں، ان میں جس قدر آثار جہل کے حصے کے ہیں اس میں نقلاً و عقلاً معذوری نہیں ہوگی، اس لیے یہ رائے کہ علی الاطلاق ان اُمور میں سوتیا ڈاہ (سوتن ہونے کا جلاپا) کے سبب معذور سمجھا جائے، محض غلط ہے، ورنہ اس کیفیتِ غیظیّہ (غصے کی حالت) سے زیادہ اکثر اوقات کیفیاتِ شہوت و غضب و حسد و کبر جن سے صدور معاصی کا ہوتا ہے، غالب ہوتی ہیں، تو چاہیے کہ گناہ کوئی چیز ہی نہ ہو، اور بطلان (غلط ہونا) اس کا ظاہرہے۔ یہ تحقیق تھی ناگواری کے دونوں سببوں کی، اب اسی تقریر سے ان اسباب کے متعلق جو بات نتیجہ خیز ہے وہ بھی معلوم ہوگئی۔ملکات اور جذبات کی اصلاح تعلیمِ دین اور تربیتِ رُوحانی سے ہوسکتی ہے : پس اَمر ِاوّل کے متعلق تو وہ بات یہ ہے کہ تعلیم و اصلاحِ نفس کی کمی جب سبب ان پریشانیوں کا ہے، جن کا واسطہ در واسطہ دور پہنچتا ہے، تو اس کا تدارک سب ۔ُعقلا کو متفق ہوکر کرنا چاہیے، مگر یہ جان لینا چاہیے کہ تعلیم وتہذیب سے مراد تعلیمِ دین وتربیتِ روحانی ہے، نہ کہ تعلیم و تہذیبِ جدید کہ اس کو ملکات وجذبات (عادات وخصائل) کی اصلاح میں جس کی کہ ضرورت ہے، کوئی دخل نہیں،