اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس میں تفصیل یہ ہے کہ جب قسم ٹوٹنے کے بعد ارادہ ادائے کفارہ کا کرے، اس وقت دیکھنا چاہیے کہ اس شخص کے پاس قدرِ کفاف کو مستثنیٰ کرکے، آیا اتنی گنجایش ہے یا نہیں کہ دس مسکینوں کو دو وقت شکم سیر کھانا کھلا سکے یا ان دس مسکینوں کو فی مسکین بہ قدر ایک حصہ صدقۂ فطر کے حسبِ شرائطِ مذکورہ کتبِ فقہ، غلہ یا اس کی قیمت دے سکے، یا دس مسکینوں کو اس طرح کپڑا دے سکے کہ فی مسکین متوسط قیمت کا کپڑا بہ قدر ایک جوڑا کے دے سکے، جس کی تفاصیل ِجزئیات کتبِ فقہ میں مذکور ہے۔ پس اگر اس قدر گنجایش رکھتا ہو تو اس کا کفارے میں روزہ رکھنا کافی نہیںہوگا، بلکہ ان طریقوں میں سے ایک طریقہ اختیار کرناضروری ہوگا، تب کفارہ ادا ہوگا، اور اگر گنجایش نہیں ہے تب البتہ تین روزے رکھ لینا درست ہوگا، اور اس میں قدرِ کفاف سے زائد ہونا کفارئہ مالیہ کے وجوب کے لیے کافی ہے، صاحبِ زکوٰۃ ہونا شرط نہیں، اور قدرِ کفاف یہ ہے: رہنے کا گھر، پہننے کے کپڑا اور ایک دن کی خوراک۔ (کذا في الحاشیۃ الشامیۃ عن الخانیۃ) اور حنفی مذہب میں اس گنجایش کو عزمِ ادائے کفارہ کے وقت دیکھا جائے گا، قسم ٹوٹنے کے وقت نہ دیکھا جائے گا، پس اگر حنث کے وقت گنجایش ہو، اور ادا کے وقت گنجایش نہ ہو تو روزے سے کفارہ ادا ہوجائے گا اور اگر حنث کے وقت گنجایش نہ ہو، اور ادا کے وقت گنجایش ہو، تو کفارئہ مالیہ دینا پڑے گا۔ (کذا في الشامیۃ عن الزیلعي) اس تفصیل سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ ایسے لوگ بہت کم نکلیں گے جن کے لیے روزہ کافی ہوجائے، کیوںکہ ۔ُغربا میں اسی کثرت سے ہیں، جن کے پاس کفاف بالتفسیر المذکور سے زائد بہ قدر خوراک و پوشاک دس مسکینوں کے موجود ہے، کتنی بڑی کوتاہی ہے کہ ایک طرف سے سب نے روزے ہی کو کافی سمجھ لیا ہے۔کفارے کے احکام و شرائط کی تحقیق نہ کرنا : ۲۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ جولوگ کفارئہ مالیہ ادا بھی کرتے ہیں، وہ بھی اس کے احکام و شرائط کی تحقیق ورعایت نہیں کرتے، چناںچہ بعض مطلق مسکین کو اس کا ۔َمصرف سمجھتے ہیں، حالاںکہ اس کا ۔َمصرفِ زکوٰۃ ہونا شرط ہے۔ (کذا في الدر المختار) بعضے ایک مسکین کو دو تین حصے ایک تاریخ میں دے دیتے ہیں، حالاںکہ یہ غلط ہے، اگر ایسا کیا تو ایک ہی حصہ ادا ہوگا۔ (کذا في الشامیۃ)