اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک شب میں دوسری کو شریک کرنا صحیح نہیں : 9 جس شخص پر شب میں عدل واجب ہے ایک کی شب میں دوسری کو شریک کرنا درست نہیں، یعنی ایک کی شب میں دوسری کے پاس نہ جائے۔ 0 اسی طرح یہ بھی درست نہیں کہ ایک کے پاس بعد مغرب جائے اور دوسری کے پاس بعد ۔ِعشا، بلکہ اس میں بھی برابری ہونا چاہیے۔ (ش)۔ a اسی طرح ایک شب میں دونوں جگہ تھوڑا تھوڑا رہنا درست نہیں۔(ل)۔ ؓ لیکن ان تین اخیر کے مسئلوں میں یعنی ۹، ۱۰، ۱۱ میں اگر اِذن و رضامندی ہوتو درست ہے۔ c اور جس طرح رضامندی سے تھوڑی تھوڑی رات رہنا دونوں کے پاس درست ہے، اسی طرح اگر دونوں کی باری کا دورہ ختم کرکے ایسا کرے اور پھر جس طرح چاہے باری درست کردے، یہ بھی درست ہے۔(ش)۔ اور ان اخیر کے مسائل میں صاحبِ نیل الاوطار نے یہ مذہب بھی لکھا ہے کہ شب کو بھی ایک کی باری میں دوسری کو عارضی طور پر بلا لینا یا خود اس کے گھر چلا جانا اور اس سے بات چیت کرنا اور اس کے پاس بیٹھنا اور اس کو لمس کرنا( چھونا) سب درست ہے، صرف شب بھر رہنا اور ہم بستری دوسری کے ساتھ درست نہیں۔ اور حضورﷺ کی بیبیوں کے جمع ہونے سے استدلال کیا ہے، مگر یہاں احتمال اِذن(اجازت میں شک) یا عدمِ وجوب قسم کا ہے۔دن کے وقت برابری کا حکم : d دن کے آنے جانے میں برابری واجب نہیں، بلکہ تھوڑی دیر کے لیے ہو آنا بھی کافی ہے۔ ؑ یا کسی ضرورت سے ایک ہی جگہ جائے تب بھی درست ہے۔ f البتہ اس روز جس کی باری نہ ہو اس سے دن کو صحبت درست نہیں۔ اور ظاہراً قواعد سے یہاں بھی رات تابع دن کے ہوگی، اس کو بھی دوسرے ۔ُعلما سے تحقیق کرلیا جائے۔ (ش)۔