اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فَوَقَعَ النَّاسُ فِيْ شَجَرِ البَوَادِيْ۔ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: وَوَقَعَ فِيْ نَفْسِيْ أَنَّہَا النَّخْلَۃُ، فَاسْتَحْیَیْتُ، ثُمَّ قَالُوا: حَدِّثْنَا مَا ہِيَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ہِیَ النَّخْلَۃُ۔1 حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جنابِ رسول اللہﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ ایک ایسا درخت ہے کہ وہ پت جھڑ نہیں ہوتا اور مثل مسلم کے ہے، بتاؤ وہ کیا ہے؟ سب لوگ جنگل کے درختوں کو سوچنے لگے کہ کون سا درخت اس شان کا ہے، میرے دل میں آیا کہ یہ کھجور کا درخت ہے، مگر چوں کہ میں چھوٹا تھا اس لیے میں نے حیا کی اور چپ رہا، پھر لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ارشاد فرمائیے کہ کون سا درخت ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: کھجور کا درخت۔ اس حدیث سے طلبہ کے امتحان لینے کی محمودیت نکلتی ہے، جس کے فوائد مشاہد ہیں، پس ان فوائد کے اہتمام کے لیے امتحان لینا یہ بھی من جملہ حقوقِ تلامذہ ہے۔تعلیم میں شاگرد کی استعداد کا لحاظ رکھنا چاہیے : 0 قَالَ عَلِيُّ ؓ : حَدِّثُوْا النَّاسَ بِمَا یَعْرِفُوْنَ، أَتُحِبُّوْنَ أَنْ یُکَذِّبَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ؟ 2 حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیںکہ لوگوں سے ایسی بات کرو جو وہ سمجھیں، کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی تکذیب کریں؟ اس حدیث سے ایک یہ بات معلوم ہوئی کہ طالبِ علم کی تعلیم میں اس کے فہم واستعداد کا لحاظ رکھے اور اسی کے لحاظ سے ترتیبِ کتب و مقدار و عددِ سبق تجویز کرے، جیسا کہ ارشادِ حق {کُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ} کی ایک تفسیر امام بخاری نے یہ بھی نقل کی ہے: الذي یربي الناس بصغار العلم قبل کبارہ حدیثِ آیندہ سے بھی مرفوعاً اس کی اصل نکلتی ہے۔ کوئی فن یا کوئی کتاب کسی خاص طالبِ علم کے لیے مضر ہو تو اس کو اس سے روکنا چاہیے: a عَنْ أَنَسٍؓ قَالَ: ذُکِرَ لِيْ أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ قَالَ لِمُعَاذِ: مَنْ لَقِيَ اللّٰہَ لاَ یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا دَخَلَ الجَنَّۃَ، قَالَ: أَلاَ أُبَشِّرُ بِہِ النَّاسَ؟ قَالَ: لاَ؛