اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ۔ُ مسلم۔ّ نہیں کہ روزہ بس اسی غرض کے لیے مشروع ہے، بلکہ خود اس کی صورتِ نوعیہ بھی مطلوب ہے، تفصیل اس جواب کی نماز کے مضمون میں بیان ہوچکی ہے، وہاں ملاحظہ فرمائیے۔روزہ وہ رکھے جس کے گھر میں اناج نہ ہو : ۳۔ اور بعضے تہذیب سے بھی گزر کر گستاخی اور تمسخر کے کلمات کہتے ہیں، مثلاً: ’’روزہ وہ رکھے جس کے گھر میں اناج نہ ہو‘‘، یا یہ کہ ’’بھائی! ہم سے بھوکا نہیں مرا جاتا‘‘، یا ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ صاحب کو علانیہ رمضان میں کھاتے ہوئے جو ایک دین دار نے ٹوکا کہ رمضان میں دن کو کھاتے ہو؟ تو وہ فرماتے ہیںکہ ’’رمضان کیا چیز ؟‘‘ اس دین دار نے کہا کہ ’’صاحب! رمضان مہینہ ہوتاہے، تو کہتے ہیں کہ ’’جنوری، فروری… إلخ اس میں رمضان تو کہیں نہیں آیا‘‘ اور امثال ان اقوال کے۔ سو یہ دونوں فریق بہ وجہ انکار فرضیتِ روزہ کے زمرئہ کفار میں داخل ہیں، اور پہلے فریق کا قول محض ایمان شکن ہے، اور دوسرے کا ایمان شکن بھی اور دِل شکن بھی، اور فریقِ اوّل اس تاویل سے کفر سے نہیں بچ سکتا، کیوںکہ یہ تاویل ہے ضروریاتِ دین میں، اور ایسی تاویل دافعِ کفر نہیں ہوتی کما تقرر في محلہ، اور یہ ۔ّمہذب فریق ظاہراً اس غیر ۔ّمہذب سے اَہون ہے مگر عند التامل ضرر میں اس سے اَشد ہے، کیوںکہ غیر ۔ّمہذب عنوان خود اپنے بطلان پر دلیل ہے، اور ۔ّمہذب عنوان میں تلبیس زیادہ محتمل ہے۔ اور جس طرح بد عقیدت لوگوں میں دو فریق ہیں: ۔ّمہذب اور غیر ۔ّمہذب، جیسا ابھی بیان ہوا، اسی طرح کم ۔ّہمت لوگوں میں بھی دو فریق ہیں: ایک ۔ّمہذب جو باوجود روزہ نہ رکھنے کے علانیہ نہیں کھاتے پیتے، بلکہ اپنے اس عیب کا اخفا کرتے ہیں، اور ظاہر ہونے پر شرماتے ہیں۔ دوسرے غیر ۔ّمہذب جو ذرا شرم نہیں کرتے، علانیہ کھاتے پیتے ہیں، اور روکنے پر کہتے ہیں کہ ’’جب خدا کی چوری نہیں تو بندے کی کیا چوری؟‘‘ حالاںکہ یہ مضمون محض تلبیس ہے کیوںکہ خدا تعالیٰ سے تو کسی معصیت کا اخفا ہو ہی نہیں سکتا، اور خلق سے اِخفا ہوسکتا ہے، تو ممکن کا قیاس محال پر یہ خود سفسطہ ہے۔1 دوسرے مخلوق سے معصیت کے اِخفا کا خود خدا تعالیٰ نے حکم دیا ہے تو اس کے ترک سے اور بھی معصیت اَشد ہوجاتی ہے، تو بلا وجہ اَشد میں کیوں مبتلا ہو۔