اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باری کی مقدار اور تعین کے چند مسائل : g باری کی مقدار ۔ّمقرر کرنا مرد کی رائے پر ہے، لیکن وہ مقدار اتنی طویل نہ ہو کہ دوسری کو انتظار سے ۔ُکلفت ہونے لگے، مثلاً: ایک ایک سال۔ اور یہ خلاصہ ہے، بحثِ طویل کا۔(ش)۔ ؓ اور اگر بیماری کے سبب ایک کے گھر زیادہ مقیم رہا تو بعد صحت کے اتنے ہی روز دوسری کے گھر رہنا چاہیے۔ (ش)۔ i اسی طرح اگر ایک بی بی بہت سخت بیمار ہوگئی تو اس ضرورت سے اس کے گھر مقیم رہنے میں مضایقہ نہیں۔ (ع)۔ اور ظاہر اطلاق قولِ درِ مختار مریضہ سے اُن ایام کی قضا بھی ضروری معلوم ہوتی ہے۔ j ایک منکوحہ کو اپنی باری دوسری کو ہبہ کردینا درست ہے، پھر جب چاہے اس کو واپس لے سکتی ہے۔ ؒ اگر کسی شخص کے مثلاً چار بیبیاں ہیں: الف، ب، ج، د۔ اِن میں سے ’’الف‘‘ نے اپنی باری ’’ب‘‘ کو ہبہ کردی اور ان دونوں کی باری کے دن متصل نہ تھے، تو شوہر کو ان دونوں کا متصل کرنا درست نہیں، بلکہ وہی پہلی ترتیب رہے گی، اور اس موہوب بہا( جس کو باری ہبہ کی گئی ہے اس) کے پاس دو شبوں میں فصل رہے گا۔ (ش)۔ لیکن قواعد سے معلوم ہوتا ہے کہ بعد ختم دورہ کے پھر ترتیب بدل سکتا ہے۔عدل قائم کرنے کی اہمیت : یہ اکیس مسائل ہیں مختلف کتب سے جن کے یہ رموز ہیں: (ع) عالمگیریہ، (ق) قاضی خان، (ش) شامی، (ف) فتح الباری، (د) درّمختار، (ل) اشعۃ اللمعات ۔ اگر ان مسائل کو مستحضر کرکے ان کو دستور العمل بنالے، اِ ن شاء اللہ اس باب میں کبھی خلافِ عدل کا وقوع ہی نہ ہو، مگر افسوس! لوگوں نے بجائے عدل کے اس وقت عدول (ترکِ عدل) کو شیوہ(طریقہ) بنا رکھا ہے، حتیٰ کہ اکثر عدول نے بھی {فَلَا تَتَّبِعُوْا الْہَوٓی اَنْ تَعْدِلُوْاج} و{اِعْدِلُوْاقف ہُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰیز} پس تم خواہشِ نفس کا اتباع مت کرنا کبھی تم حق سے ہٹ جاؤ۔ (اور) عدل کیا کرو کہ وہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہے۔