اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
موت کاحکم کیا گیا، تو اس حکم سے کیا فائدہ ہوا؟ اتنی عمر کی عورت تو نکاح کے قابل ہی نہیں رہتی۔ جواب اس کا یہ ہے کہ معترض مسئلہ ہی نہیں سمجھا۔ اس مد۔ّت کی ابتدا مفقود ہونے کے حکم سے نہیں ہے تاکہ عورت کا اتنا سن رسیدہ ہونا لازم آئے بلکہ اس کی ابتدا مفقود کے یومِ ولادت سے ہے یعنی وہ نوّے برس کا ہوجائے مثلاً: اور مرد کے سن رسیدہ ہونے سے عورت کا سن رسیدہ ہونا لازم نہیں آتا، مثلاً کسی اَسّی برس کے بوڑھے نے دس برس کی لڑکی سے نکاح کیا اور مفقود ہوگیا، تو جب یہ نوّے سال کا ہوگا، عورت بیس برس کی ہوگی، وعلی ہذا۔ دوسرے حکم بالموت کا ثمرہ محققہ صرف نکاحِ زوجہ ہی تو نہیں ہے، اس کے مال کی تقسیم بھی تو ہے، اور اس میں یہ استعداد نہیں۔ تیسرے یہی مسلّم نہیں کہ ایسی عمر کی عورت نکاح کے قابل نہیں رہتی، اگر تقاضائے نفسانی کی نفی بھی تسلیم کرلی جائے، تب بھی نکاح میں اور مصالح بھی تو ہیں، مثلاً: کوئی ۔ّمسن (عمر رسیدہ) بیوہ، حج کو جاتی ہے اور ۔َمحرم کوئی موجود نہیں، اس نے اس لیے کسی سے نکاح کرلیا کہ اس کے ساتھ سفر جائز ہو، اور مرد نے اعانت فی الدین (دین میں مدد) سمجھ کر قبول کرلیا تو دیکھئے اتنی عمر مانعِ نکاح نہ ہوئی۔قانونِ مفقود کے سخت ہونے کا شبہ صحیح نہیں : ایک شبہ یہ کیا جاتاہے کہ یہ قانون بڑا سخت ہے، اگر عورت کو نان نفقہ کی حاجت ہویا اس پر نفس کا غلبہ ہو تو وہ کیا کرے؟ جواب اس کا یہ ہے کہ یہ اشکال اسی صورت کے ساتھ خاص نہیں، اگر کسی عورت کا شوہر موجود ہو، مگر بے توجہ ہوکر نہ نان نفقہ دیتاہے نہ اس کا حق ِتحصین (بیوی ہونے کاحق) ادا کرتا ہے تو اس صورت میں عورت کیاکرے؟ اگرکہا جائے کہ دعویٰ کردے، ہم بھی یہی کہیں گے کہ یہاں بھی دعویٰ کردے، اگرحاکم کی رائے میں ضرورت متحقق ہوگی تو وہ شافعی ومالک ؓ کے مذہب پر حکم بالموت جلدی کردے گا، اگر کہاجائے کہ: ایسا حاکم کہاں ہے؟ ہم کہیں گے: اگر ہماری مفروضہ صورت بھی ایسا حاکم نہ ملے، یا ملے مگر یہ حکم نہ کرے تو عورت کیا کرے گی؟ اگر کہا جائے کہ صبر کر ے، ہم کہیں گے: یہاں بھی صبر کرے۔ یا اگر بے توجہ نہ ہو،مگر نادار اپاہج ہوکر نہ بالفعل کسی مال کا مالک ہو، نہ کسب پر قادر ہو، اورنہ عورت پر قادر ہو، تو اس کی عورت کیا کرے؟ اگر کہاجائے کہ عِنّین اور اس کی زوجہ میں قاضی تفریق کردے گا، تو ہم کہیں گے کہ اگر ایک بار قادر ہوچکا ہو اور اس وجہ سے اب تفریق ممکن نہ ہو(چناںچہ مسئلۂ فقہیہ ’’بابِ عِنّین‘‘ میں یہی ہے) تو عورت کیا کرے؟ اسی طرح اگر زنِ مفقود کی نوکری کرکے کھانے میں شبۂ فتنہ کے سبب کسی کو اعتراض ہو تو صورتِ مفروضہ میں بھی ایسا احتمال ہوسکتا ہے، غرض کچھ بلا اسی میں منحصر نہیں، دوسری صورتوں میں بھی ایسا ہوسکتا ہے، اور بہ کثرت ہوتابھی ہے، پس بجز صبر و تحملِ