اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کو بہ نیت فدیہ کے دیں، تو گویا بیس روپے فدیے میں پہنچے، اسی طرح اگر سو بار کیا تو ہزار روپے ادا ہوگئے، مگر گنجایش ہوتے ہوئے ایسا نہ کرے۔مسئلہ : فدیے میں اختیار ہے خواہ مساکین کو بٹھلاکر کھلادے، خواہ غلہ بہ قدر صدقۂ فطر دے دے یا اتنی قیمت دے دے کہ ایک مسکین کو ایک حصے سے کم نہ دے، زیادہ دینا درست ہے یعنی ایک مسکین کو کئی حصے ایک تاریخ میں دے دینا بھی درست ہے۔صدقۂ نافلہ کے متعلق کوتاہیاں (اصلاحِ معاملہ بہ صدقۂ نافلہ) من جملہ طاعاتِ ملحقہ بہ زکوٰۃ جن کا اُوپر ذکر چلا آرہا ہے، ایک صدقۂ نافلہ ہے، اس میں بھی مثل دیگر اعمال کے ۔ّمتعدد کوتاہیاں واقع ہورہی ہیں۔شریعت میں صدقاتِ نافلہ کا بھی حکم ہے : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض لوگ باوجود زائد علی الحاجۃ ہونے اور مصارفِ دینیہ ضروریہ پیش آنے کے محض بہ وجہ بخل کے بجز زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ کے صدقۂ نافلہ میں ایک کوڑی خرچ نہیں کرتے، بلکہ میں نے ان میں سے بعض سے سنا ہے کہ ’’جب اللہ تعالیٰ نے ہم کو ایک فہرست دے دی ہے، ہم کو اس سے تجاوز کرنا کیاضرور۔‘‘ تو ایسے لوگ صرف یہی نہیں کہ صدقاتِ نافلہ میں بے رغبت ہوںبلکہ اس سے ترقی کرکے ان کو ناپسند اور ان کو زیادت علی الشرع سمجھتے ہیں۔ یہ شیطان کی بہت بڑی راہ زنی ہے جو براہِ تلبیس دین کے پردے میں کی ہے، اور مکروہ کو بہ صورتِ مستحسن دکھلایا ہے، چوںکہ منشا ا س کا بخل ہے اس لیے ناپسندیدہ ہونا اس ترکِ صدقہ کا ظاہر ہے، اور علاوہ قواعدِ کلیہ شرعیہ کے جنابِ رسول اللہ ﷺ نے اس کی کسی درجے میں مہتم بالشان ہونے کی تصریح بھی فرمائی ہے، چناں چہ ارشاد ہے: