اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نمبر۷: ا س پر بھی سیدھی نہ ہو تو رُخصت ۔ وَہٰذَا فِيْ عُمُوْمِ قَوْلِہِ تَعَالٰی: {فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا} الآیۃ (سو اگر تم کو اس کا احتمال ہو کہ وہ دونوں ضابطۂ خداوندی کو قائم نہ رکھ سکیں گے)۔ یہ ہے فہرست جس کے اجزاء میں یہ ترتیب اکثری ہے اور اتفاق سے اسی ترتیب سے یہ آیات بھی لکھی گئیں، پس اس دستور العمل سے ۔َجور من الزوجات (عورتوں کی طرف سے ظلم) کا بھی پورا اِنسداد ہوجاتاہے، جیسا تجربے سے مشاہدہ ہوسکتاہے۔ اب اس ضمیمے کو ایک حکایت پر جوکہ ایک مفید دستور العمل پر مشتمل ہے ختم کرتا ہوں اور اس حکایت کے اس تجربے کے تیقّن (یقین ہونے) میںقوت بڑھتی ہے۔حکایت : ایک صاحب ثقہ مسمّٰی حاجی عبدالغنی ساکن محمد پورکا بیان ہے کہ جوکہ دو زوجہ (بیویوں) کے اجتماع سے ضیق (تنگی) میں تھے، اور جوکہ تمام تدبیرات ختم کرچکے تھے اور وہ تدبیرات نافع بھی ہوتی تھیں، مگر نزاع قطع اور خلجان رفع(جھگڑا ختم اور شک دور) نہ ہوتا تھا، آخر انھوں نے بجز نمبر ۴ کے بہ وجہ اس کے کہ واجب نہیں اور بعض مواقع پر مناسب نہیں، اس ترتیب پر عمل شروع کیا۔ نمبر۶ تک پہنچے تھے بفضلہ تعالیٰ تمام خرخشے (جھگڑے) ختم ہوگئے اور تلخیٔ عیش مبدَّل بہ حلاوت ہوگئی، (زندگی کی تلخی خوش گواری میں بدل گئی)، نہ صرف زوج کی، بلکہ دونوں زوجہ کی بھی، اس نمبر کے امتثال (بجالانے) کی عملی صورت ان صاحب نے یہ اختیار کی کہ اپنی دونوں زوجہ سے ایک یاد داشت کی صورت میں (کہ صلح کی عظیم النفع فرد ہے اور غالباً اسی لیے حضور ﷺ کے لیے تجویز کی گئی) چند اُمور کا عہد لیا، اور صاف کہہ دیا کہ ’’ہمارے پاس رہنے کی یہ شرطیں ہیں، اب اختیار ہے جس شق (صورت) کو چاہے اختیار کیاجائے‘‘ چوںکہ دونوں صالحہ اور سعیدہ تھیں، اس لیے انھوں نے نہایت خوشی سے سب شرطیں منظور کرلیں۔ اور سب کدورات (رنجشیں) صاف ہوگئیں، چوںکہ اس یاد داشت کے مضمون کا نافع ہونا تجربے سے ثابت ہوا، لہٰذا ان سے حاصل کرکے اس مقام پر نقل کرتاہوں کہ دوسرے اہلِ ضیق (پریشان حال) بھی اس سے منتفع ہوں (یعنی نفع حاصل کرسکیں) جس سے مجو۔ّ ز اور ناقل دونوں کو اجر ہو، وَہُوَ ہٰذَا: نقلِ مضمون مذکورہ ’’وَالصُّلْحُ خَیْرٌ‘‘1