اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سو اگر تم لوگوں کو یہ احتمال ہو کہ وہ دونوں ضابطۂ خدا وندی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو دونوں پر کوئی گناہ نہ ہوگا اُس مال کے لینے دینے میں جس کو دے کر عورت اپنی جان چھڑالے۔ جن کے مجموعے کاحاصل اُمورِ ذیل کا مجموعہ ہے اور گو ان میں کوئی خاص ترتیب منصوص نہیں اور نیز بہ اعتبارِ حالات وخصوصیاتِ خاصہ (اپنے اپنے مخصوص حالات) کے ان میں وقوعاًبھی کوئی خاص ترتیب لازم ودائم نہیں (خاص ترتیب عام طور پر ضروری نہیں)، لیکن اور حالات میں اُن کے حقائق وآثار کے اعتبار سے اُن میں جو ترتیب مرعی ہے (یعنی اس کی رعایت کی گئی ہے) اسی ترتیب سے اس فہرست کو ذکر کرتاہوں۔ نمبر۱: صبر، زوجہ کی حماقت وکج راہی (غلط رویہ اختیار کرنے) پر وَفِيْ ہٰذَا قَوْلُہُ تَعَالٰی{وَلَا تَعْضُلُوْہُنَّ}… الآیۃ۔ نمبر۲: اگر پھر بھی باز نہ آئے یا مرد اس پر قادر نہ ہو تو اس کو نصیحت وفہمایش۔ نمبر۳: پھر اس سے الگ دوسرے بستر پر سونا۔ نمبر۴: وَاضْرِبُوْہُّنَّ، یعنی ضَرْبًا غَیْرِ مُبَرَّحٍ (سخت پٹائی نہیں)۔ نمبر۵: یہ بھی نافع نہ ہو تو دو شخص فیصلے کے لیے تجویز کرنا، ایک مرد کی جانب سے، ایک عورت کی جانب سے، جو دونوں کے اظہار لے کر رفعِ نزاع (جھگڑے کوختم) کردیں۔ ہٰذَا فِيْ قَوْلِـہِ تَعَالٰی: { وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَہُنَّ} اور جو عورتیں ایسی ہوں کہ تم کو ان کی بد دماغی کا احتمال ہو۔ نمبر۶: زوجہ سے کہہ دینا کہ اگر تم کو ہمارے نکاح میں رہنامنظور ہے تو فلاں فلاں شرطیں منظور کرنا پڑیں گی یا اپنے سب حقوق معاف کردینے ہوں گے، تاکہ اس کے بعد جتنے حقوق ہم اداکریں اُن کو غنیمت سمجھو اور کوتاہی کے گمان کے وقت ہماری شکایت نہ کرسکو‘‘ جیسا رسول اللہ ﷺ نے حسبِ وحی (اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق) اپنی ازواج سے فرمادیا تھا، وَہٰذَا فِيْ عُمُوْمِ قَوْلِـہِ تَعَالٰی: {وَإِن امْرَاَۃٌ خَافَتْ مِنْم بَعْلِہَا} وَفِيْ قَوْلِہِ (اَلَّذِيْ ہُوَ أَعْظَمُ أَفْرَادِ الصُّلْحِ الْمَذْکُوْرِ فِیْمَا قَبْلَہُ تَأْثِیْرًا) {یٰٓاَیُّہَا النَّبِيُّ قُلْ لّاَِزْوَاجِکَ} الآیۃ (اور اگرکسی عورت کو اپنے شوہر سے غالب احتمال بد دماغی کاہو)، اے نبی (ﷺ )! آپ اپنی بیبیوں سے کہہ دیں)۔