اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
من نکردم شما حذر بکنید میں نے طبقۂ اِناث سے وعدہ کیا تھا کہ میرے فعل کو تم سبب سمجھتی ہو مردوں کی جرأت کا تعد۔ّد ازواج پر، میں اپنے فعل کے نتائج بتلاکر اس فعل کو سبب بنادوں گا مردوں کے رُک جانے کا تعد۔ّد ازواج سے، کیوںکہ اس فعل سے مجھ کو تجربہ ہوگیا، اورتجربہ کا ر کا قول زیادہ ماننے کے قابل ہے، پس میں اپنے تجربے کی مدد سے اپنے احباب اور بھائیوں کو اس تعد۔ّد سے مشورتاً منع کرتا ہوں، اگر میں اس تعد۔ّد کو اختیار نہ کرتا تو میرے اس منع کی زیادہ وقعت اس وقت خواہ آپ لوگ نہ کرتے تو بعید نہ تھا، لیکن اب اس ممانعت کی خاص وقعت اور اس ممانعت پر عمل کرنا چاہیے، مگر ساتھ ہی احکامِ شرعیہ میں تحریف نہ کی جائے۔ بعض نے آیت: {فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ تَعْدِلُوْا} پس اگر تم کو احتمال ہو اس کا کہ عدل نہ رکھوگے تو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو۔ اور {وَلَنْ تَسْتَطِیْعُوْآ اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ} اور تم سے یہ بھی نہ ہوسکے گا کہ سب بیبیوں میں برابری رکھو۔ میں النساء کو جمع کرکے معنوی تحریف کی ہے، جس کی تفسیر ’’بیان القرآن‘‘ میں کردی گئی ہے۔1 تعد۔ّدِ ازواج اختیار نہ کرنا ہی اَسلم ہے: بہر حال حکمِ شرعی تو یہی ہے کہ تعد۔ّدِ ازواج میں نکاح تو منعقد ہر حال میںہوجاتا ہے، خواہ عدل ہو یا نہ ہو، لیکن عدمِ عدل (انصاف نہ کرنے) کے وقت گناہ ہوگا، اس لیے اَسلم یہی ہے کہ تعد۔ّد اختیار نہ کیا جائے، ایک ہی پر قناعت کی جائے اگرچہ ناپسند ہو۔ {فَاِنْ کَرِہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّیَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا}1