اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس قدر غلو ہوجاتا ہے کہ اس سے نیچے کی تہ کونہیں دیکھتے، صرف یہ دیکھتے ہیں کہ یہ طالب جس کام میں مشغول ہے وہ مندوب ہے اور اطاعت والدین کی واجب ہے اور واجب ۔ّمقدم ہے مندوب پر، پس اس شخص کو مجبور کرتے ہیں کہ اپنے شغل کو چھوڑ کر والدین کے پاس جاوے، سو اس نے اتنا تو صحیح سمجھا کہ واجب ۔ّمقدم ہے مندوب پر، مگر غلطی یہ ہوئی کہ اس کو مندوب سمجھ لیا اور غلطی کی وجہ یہ ہوئی کہ اس کے جزوِ حالی کو دیکھا جزوِ مآلی کو نہیں دیکھا، بعض مرتبہ ایسا ہوتاہے کہ بہ اعتبارِ حال کے وہ غیر ضروری نظر آتا ہے، لیکن بہ اعتبارِ مآل کے ۔ّمقدمہ ہوتا ہے کسی اَمرِ واجب کا، اور ظاہر ہے کہ ۔ّمقدمہ واجب کاواجب ہے۔ پس اس بنا پر وہ واقع میں واجب ہی ہوتا ہے اور واجب کا تقدم حقِ والدین پر ہوتا ہے، اس لیے ان ظاہربینوں کاحکم اس میں غلط ہوجاوے گا۔ اور یہ امر اس قدر دقیق ہے کہ بعض دفعہ اہلِ ظاہر اس کو قبول کرنے میں بھی تأمل کرتے ہیں۔ محققین نے یہاں تک کہا ہے کہ اگر ۔َََخلوت وریاضت سے طبیعت ملول ہوجاوے اور قرائن سے معلوم ہوکہ اگر اس حالت کو امتداد ہوگا تو طبیعت بے کار ہوجاوے گی تو اس شخص پر واجب ہے کہ ۔َََخلوت چھوڑ کر تفریحِ مباح میں مشغول ہو، باہر نکلے، دوستوں سے ہنسے بولے، جب طبیعت میں تازگی ونشاط پیدا ہوجاوے تب پھر ۔َََخلوت میں بیٹھ جاوے۔ ان محققین پر بڑی ملامت کی گئی ہے کہ اوراد کو جو طاعات ہیں منہی عنہ اور مزاح کو جوکہ دین کاکام بھی نہیں واجب کہتے ہیں، مگر جو شخص علومِ شرعیہ میں اتقان وامعان کا درجہ رکھتا ہے اس کو اس حکم میں کچھ بھی تعجب نہ ہوگا، حدیث تو اس سے زیادہ کی تصریح کررہی ہے، وہ حدیث یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے پیشاب وپاخانے کے دباؤ کے وقت نماز پڑھنے کو منع فرمایا ہے، سو دیکھئے کہ پیشاب وپاخانہ تو مزاح سے بھی ادون ہے اور فرض نماز اوراد سے بھی اعلیٰ ہے، جب اس شخص پر خاص حالت میں نماز کو تو حرام اور تغوّط کو واجب فرمایا تو ان بعض محققین پر ملامت کیا گنجایش ہے؟ تو اس مزاح کے وجوب کا سبب یہی ہے کہ تعطل۔ّ و بطالت و کسل کا علاج واجب ہے تاکہ اس کا اثر فرائض وواجبات تک نہ پہنچ جاوے۔ اور اس واجب کا طریق عادتاً اس شخص کے لیے یہی مزاح ہوگیا تھا، اس لیے یہ مزاح بھی واجب ہوجاوے گا۔ اسی طرح بعض حالات میں مبصر کو کسی خاص شخص کی استعداد دیکھ کر اِدراک ہوتا ہے کہ اگر اس کو تبحر فی العلوم و احاطہ نقلیات و عقلیات کا نہ ہوا یا یہ شخص کسی شیخِ کامل کے پاس چندے نہ رہا تو آیندہ کسی وقت اس کے کسی ضروری جزوِ دین میں خلل واقع ہونا غالب ہے، اور اس کی حفاظت واجب ہے، اور اس کا طریقہ یہی تبحر وتضرع للعبادۃ إلی مدۃٍ معدودۃ ہے، اس لیے یہ مبصر اس شخص کے لیے اس مندوبِ ظاہری کو واجب کہے گا اور اس ظاہربین کو چاہیے کہ وہ حدیث: اَلشَّاہِدُ یَرَی مَا لَا یَرَی الْغَائِب پر عمل کرکے اپنی رائے پر وثوق نہ کرے اور اس طالب کو تقدیمِ حق ِوالدین کی رائے نہ دے۔