اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور بعض اُمور ایسے دقیق ہیں کہ بعض اہلِ علم بھی ان کو مباح یا قربت سمجھتے ہیں، مگر محققین راسخین فی العلم ہی اس کی تہ تک پہنچ کر اس کو روکتے ہیں، مثلاً: شیخِ کامل کی زیارت کے لیے سفر کرنا جب کہ والدین مانع ہوں، ظاہر میں اہلِ علم بھی اس خیال میں مبتلا ہیں کہ پیر کا حق والدین سے زیادہ ہے، کیوںکہ وہ مر۔ّبیٔ روح ہے اور والدین مر۔ّبیٔ جسم ہیں۔ سوحقیقت یہ ہے کہ اگر یہ ۔ّمقدمہ علی الاطلاق بھی ہو تو دوسرا ۔ّمقدمہ ہنوز محتاجِ اثبات ہے، یعنی ہر مر۔ّبیٔ روح کا حق ہر مربیٔ جسم سے زیادہ ہے۔ بات یہ ہے کہ تربیتِ روح کے مراتب مختلف ہیں، ایک مرتبہ تو تربیت فی الفرائض والواجبات کا ہے، اس میں تو واقعی شیخ کا حکم ۔ّمقدم ہے حکمِ والدین پر، اور وہ بھی نہ اس وجہ سے کہ وہ شیخ ہے، بلکہ اس وجہ سے کہ وہ واجبات ِشرعیہ کی طرف راہ بری کررہا ہے اور اگر والدین اس سے روکتے ہیں تو معصیت کی طرف بلارہے ہیں اور لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ (اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں) قانونِ شرعی ہے، پس واقع میں یہاں خالق کی اطاعت مقد۔ّم ہوئی مخلوق کی اطاعت پر، نہ کہ شیخ کی اطاعت مقد۔ّم ہوئی اطاعتِ والدین پر۔ اور ایک مرتبہ تربیت فی التطوّعات کاہے، سو اس میں والدین کا حکم مقد۔ّم ہے تطوّعات پر، نہ اس وجہ سے کہ یہاں والدین کی اطاعت مقد۔ّم ہوگئی ہے خالق کی اطاعت پر، بلکہ اس وجہ سے کہ یہاں خالق کا اَمر ہی نہیں ان تطوّعات کے لیے، بلکہ خالق نے مخلوق کی احتیاج کی رعایت فرماکر خود یہ حکم فرمادیا کہ اسی کی مصلحت کی رعایت کرو، سو فی الواقع یہاں بھی خالق ہی کی اطاعت ہوئی۔ دوسری مثال جن کی قعر تک راسخین فی العلم ہی پہنچتے ہیں، سفر کرنا طلبِ علمِ دین کے لیے جب کہ والدین مانع ہوں، کہ یہاں بھی ظاہراً تحصیلِ علم ِدین ۔ّمقدم ہے، مگر غور طلب بات یہ ہے کہ آیا ہر درجہ تحصیلِ علم کا واجب وفرض ہے کہ وہ اطاعتِ والدین پر ۔ّمقدم ہو، سو اس میں بھی مثل اَمر ِبالاوہی تفصیل ہے کہ ایک درجہ واجب کا ہے وہ مقد۔ّم ہے حقوقِ والدین پر، مگر وہ اُردو میں بھی حاصل ہوسکتا ہے اور وہ عربی کے ملخص نصاب سے بھی حاصل ہوسکتا ہے، اس کے لیے تبحر فی العلوم النقلیہ کی کون سی ضرورت ہے کہ خواہ والدین کو کیسی ہی جسمانی یا رُوحانی ۔ُکلفت ہو، مگر یہ بدون زواہدِ ثلاثہ کے ایک ایک حرف کے دھوئے ہوئے ادھر رُخ نہ کریں گے۔ اور ایسے مضیعینِ حقوق تو عارضی ہوتے ہی ہیں، میرے نزدیک تو جولوگ ان کے طبق وسبق کا انتظام کرتے ہیں وہ بھی ملامت سے نہ بچیں گے کہ اعانت کرتے ہیں امرِ غیر مشروع پر۔ اور ایک مضمون اس باب میں اس سے زیادہ نازک ہے، وہ یہ کہ بعض ظاہر بین یہاں تک تو پہنچ جاتے ہیں کہ صورتِ مذکورہ میں شیخ کی یا اُستاذ کی خدمت وصحبت میں رہنا نہ چاہیے، بلکہ والدین کی خدمت واطاعت کرے، مگر ان کو اس میں