اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، سو بعضے بزرگوں کو اپنے تجربے سے یا کسی شیخِ کامل کی تشخیص سے قیام میں مضرتیں محسوس ہوئیں، مثلاً: مخلوق سے زیادہ تعلق ہوجانا، لوگوں کا معتقد ہوجانا جب کہ اس سے ۔ُعجب وغیرہ کا اندیشہ ہو، یا بد اندیشوں سے اندیشۂ ضرر لاحق ہونا ومثل ذالک۔ اور سفر میں ان آفات سے نجات دیکھی اور غوائلِ سفر سے محفوظ رہنے کی اُمید دیکھی، اس لیے سفر اختیار کرلیا، سو وہ سفر بلا ضرورت نہ ہوا۔ جیسا کہ ۔ِسیر۔ِ میں مذکور ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ اکثر سفر میں رہتے تھے۔ سو اختلافِ مذاق سے مصلحتیں بدل جاتی ہیں، مگر اس کا تشخیص کرنا کہ ہمارے لیے سفر نافع ہے یا مضر؟ موقوف ہے بڑی بصیرت پر، ہر شخص کو اپنی رائے پر وثوق نہ کرلینا چاہیے، کسی شیخِ کامل سے ضرور مشورہ کرلے کہ اس کی اور اس کے متعلقین اہلِ حقوق کے مصالح پر عمیق نظر کرلے۔ اور جس طرح دینی مصلحت مبیحِ سفر ہے، اسی طرح دنیاوی مصلحت بھی جو حسبِ قواعدِ شرع بھی مصلحت ہومجیزِ سفر ہے۔ جیسا تلاش معاشِ حلال کے لیے سفر کرنا یا تعدیلِ مزاج کے لیے سفر کرنا جب کہ طبیب نے تجویز کیا ہو یا کسی دوست یا قریب سے ازدیادِ محبت وسرور کے لیے سفر کرنا یا کسی نافع تحقیق کے لیے سفر کرنا بشرطے کہ اس میں غلو نہ ہو جیساکہ بعض شائقانِ تحقیقاتِ جدیدہ کو غلو ہوگیا ہے کہ ان کی مساعیٔ شاقہ اس مثل کا مصداق ہوجاتی ہیں:’’کوہ کندن وکاہ برآوردن‘‘ جن کی مذ۔ّمت اس آیت میں بھی ہے: {وَکَمْ اَہْلَکْنَا قَبْلَہُمْ مِّنْ قَرْنٍ ہُمْ اَشَدُّ مِنْہُمْ بَطْشًا فَنَقَّبُوْا فِی الْبِلَادِط}1 اور جب بلا ضرورت سفر مذموم ہے تو معصیت کے لیے سفر کرنا تو بہت ہی قبیح ہوگا، پھر بعض اُمور تو صورتاً بھی معصیت ہیں، جیسے کسی نا محرم عورت سے نفسانی خواہش پورا کرنے کو سفر کرنا، یا ناچ رنگ دیکھنے کے لیے سفر کرنا، یا نا مشروع رسم شادی میں شریک ہونے کے لیے سفر کرنا ومثل ذالک۔ اور بعض اُمور عوام کے نزدیک طاعات وقرب ہے، مگر اہلِ علم کے نزدیک معصیت ہے، جیسے آج کل کے اعراس میں جانا، مزارات پر نذر و نیاز کے لیے حاضر ہونا۔ یا عوام کے نزدیک مباح ہے اور اہلِ علم کے نزدیک قبیح ہے، جیسے ان شادیوں میں یا براتوں میں شریک ہونا جن میں ناچ رنگ وغیرہ نہ ہو، لیکن تفاخر وناموری کے سارے کام ہوں، عوام تو یہ سمجھ کر تسلی کرلیتے ہیں کہ اس میں ڈومنی نہیں، ناچ نہیں، گناہ کی کیا بات ہے؟ لیکن اہلِ علم کے نزدیک جس طرح یہ اُمور معصیت ہیں اسی طرح کبر و فخر و رِیا و جاہ کا سامان سب معصیت ہے، ان دونوں میں فرق کرنا اہلِ علم کی نظر میں محلِ تعجب ہے، ولنعم ماقیل ع ریا حلال شمارند وجام بادہ حرام زہے شریعت و ملت زہے طریقت و کیش