اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑتا ہے تو حق تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرے بندے کے لیے اُتنا ہی ثواب لکھنا جتنا حالتِ صحت وحضر میں لکھتے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ یہ اختلال معمولاتِ اوراد کا مضر نہیں۔ جواب یہ ہے کہ یہ اس سفر کے لیے ہے جو بہ ضرورت ہو، اس لیے اُوپر غیر ضروری سفر کا ناپسندیدہ ہونا ثابت ہوچکا ہے، تو اس کو اَجر کے باب میں عذر کیسے کیا جاوے گا، اور اَجر کی قید اس لیے لگائی کہ ایسے سفر میں قصرِ صلاۃ کی مشروعیت پر شبہ نہ ہو، حتیٰ کہ حضرت امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک تو سفرِ معصیت میں بھی قصر مشروع ہے، تو اس قید سے یہ شبہ جاتا رہا۔ حاصل یہ ہے کہ قصر تو اَحکامِ دنیویہ سے ہے اس کے سفر کا مرضی یا نامرضی ہونا منع نہیں، بہ خلاف اَجر کے کہ اَحکامِ اُخرویہ میں سے ہے، اس کا مدار رضا پر ہے، جیسے ایک شخص کسی دُنیوی غرض سے قتال کرکے شہید ہوجاوے تو اس کے متعلق جو اَحکام دنیویہ ہیں، مثلاً:غسل نہ دینا وغیرہ، وہ تو اس صورت میں بھی مر۔ّتب ہوجاویں گے، باقی جو اَحکام اُخرویہ ہیں، مثلاً: اَجرو ثواب ودرجات، وہ مرتب نہ ہوں گے جب تک وہ قتال عنداللہ مرضی وپسندیدہ نہ ہو کہ نیت خالص اعلائے کلمۃ اللہ کی ہو۔ایک اور شبہ کا اِزالہ : اور یہ بھی شبہ نہ کیا جاوے کہ کھانے سونے میں خلل پڑنا تو مجاہدہ ہے اور مجاہدہ بھی اصل طریق ہے تو اس کا سبب کہ سفر ہے کسی حال میں ناپسندیدہ نہ ہونا چاہیے۔ کیوںکہ اوّل تو ہر اختلال فی الطعام والمنام مجاہدہ نہیں، مجاہدہ وہی ہے جو بہ غرضِ اصلاحِ نفس کیا جاوے، تو اگر ایسا ہے تو اس میں کلام نہیں، چناںچہ عنقریب اس کے جواز کی تحقیق آتی ہے، کلام تو اس سفر میں ہے جو محض بلا مصلحت معتد بہا کیا جاوے، مثلاً: صرف تعطیل پوری کرنے کو، یا محض شہروں کی سیر کرنے کو، یا نمایش دیکھنے کو، ونحو ذالک۔ یا اس سے بڑھ کر کسی معصیت کی تحصیل وتکمیل کو، اس میں کون سی اصلاحِ نفس ہے؟ پس اس میں جو اختلال ہوگا وہ مجاہدہ کس طرح ہوگا؟ایک تیسرے شبہ کا اِزالہ : اور یہ بھی شبہ نہ کیا جاوے کہ بہت سے بزرگوں سے منقول ہے کہ انھوں نے اپنی تمام عمر ہی سیر سیاحت میں گزار دی، ایک جگہ قرار ہی نہیں لیا، اور ظاہر ہے کہ تمام عمر کسی کو حاجت نہیں رہتی تو انھوں نے کیا حدیث کے خلاف کیا؟ جواب یہ ہے کہ حاجت منحصر دُنیوی اور نفسانی ہی حاجت میں نہیں ہے، اس سے زیادہ اپنی اصلاح اور حفظِ دین کی حاجت