اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر مریض سے دور ہوجانے کا اعتقاد یہ مزاحمت ہے منصوص کی، کہ منصوص تو اس کا اِندفاع ہے اس فعل سے، اور معتقد عوام کا ایک گونہ اِندفاع ہے قبل اس فعل کے، اور مزاحمت نص کی دلیلِ ضعیف سے بھی جائز نہیں، نہ کہ بلا دلیل۔ بعض لوگ مریض کی طرف سے بکرا ذبح کرتے ہیں اور خصوصیتِ ذبح کو دفعِ بلا میں مؤثر سمجھتے ہیں، جس کی حقیقت افتدا ہے جس کا ادراک مشاہدے یا رائے سے تو نہیں ہوسکتا، بلکہ ضرورت ہے نقل کی اور نقل مفقود ہے، اس لیے یہ اعتقاد تقوّل علی اللہ ہونے کے سبب ناجائز ہے۔ اور اگر کوئی عقیقے پر قیاس کرے، تو وہ خود غیر مدرک بالقیاس ہے اور حکم غیر قیاسی مقتصر رہتا ہے موردِ نص پر، اس میں قیاس جائز نہیں۔ اوراگر کوئی کہے کہ ’’میں صدقے کو مقصود سمجھتا ہوں۔‘‘ تو اس کی تکذیب کے لیے یہ امتحان کافی ہے کہ اگر اسے کہا جاوے کہ ’’تم اس بکرے کو خریدنے کے عوض اسی کی قیمت میں گوشت خرید کر کہ وہ یقینا اس بکرے کے گوشت سے زیادہ آوے گا، مساکین کو تصد۔ّق کردو۔‘‘ تو ہر گز اس عمل کا التزام کرنے والے اس پر راضی نہ ہوں گے اور یہ سمجھیں گے کہ اس میں وہ اثر نہ ہوگا۔ سو اگر محض تصد۔ّق ہی مقصود ہے تب تو بایں وجہ کہ یہاں تصد۔ّق زیادہ گوشت کا ہوا، اس میں زیادہ اثر سمجھنا چاہیے تھا، مگر جب اس پر بھی ایسا نہیں سمجھتے تو پھر اس میں بجز فعلِ ذبح کے کیا چیز کم ہے جس کی کمی سے اثر کم ہوگیا؟ اس سے صاف معلوم ہوا کہ عوام الناس اس طریق میں ذبح کو ہی مقصود سمجھتے ہیں، پس دعویٰ قصدِ تصد۔ّق کا غلط ٹھہرا۔ بعض لوگ ذبح کا اہتمام نہیں کرتے، بلکہ گوشت خریدتے ہیں، لیکن بجائے آدمیوں کے چیلوں کو کھلاتے ہیں، سو اس میں دو بدعت ہیں: گوشت کے خصوص کا مؤثر سمجھنا، پھر چیلوں کے کھانے کی خصوصیت میں اثر جاننا، ایسی تخصیصات پر ابھی گفتگو آتی ہے۔ بعض لوگوں نے صدقے کے لیے خاص خاص چیزیں تجویز کررکھی ہیں، جیسے ماش اور تیل اور پیسے، جن میں امرِ مشترک سیاہ رنگ کی چیز معلوم ہوتی ہے، جس کے معنی دوسرے لفظوں میں یہ ہیں کہ بلا کو ایک کالی چیز سمجھ کر اس کے جلب للسلب کے لیے بھی کالی چیزوں کو تجویز کیا۔ سو اوّل تو بلا کوئی جسم نہیں جو سواد کے ساتھ موصوف ہو، اگر کوئی تو جیہ اس کی صورتِ مثالیہ کے اعتبار سے کربھی لی جاوے تب بھی خود یہ ایک خلافِ شرع دعویٰ ہے کہ اس کا دافع بھی تصد۔ّق بالأسود ہی ہوگا۔ نص میں مطلق تصد۔ّق کو دافع بتلایاہے، خواہ بالأسود ہویا بالأبیض ہو، پھر تصد۔ّق کا محل سب سے اچھا مسلمان مساکین ہے، بعضے بھنگیوں کو اور بعضے چیلوں کو اس کا ۔َمصرف متعین قرار دیتے ہیں، خود اس ۔َمصرف کے مساوی ہونے یا راجح ہونے کا دعویٰ مزاحمت ہے نص کی، نہ کہ متعین ہونا، اس میں تو نص کا بالکل ابطال ہی ہے۔