اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں متفق اور راضی ہوں، اور اس کو بھی قرائن سے شہادتِ قلب مظنون ہو کہ یہ پھر بھی پریشان نہ ہوں گے، اور پریشان نہ کریں گے، ایسے حالات میں تمام سرمایے کا وقف کردینے کا بھی کوئی مضایقہ نہیں، بلکہ عزیمت اور ۔ّہمت کی بات ہے، یہی وجہ ہے کہ جنابِ صدیقِ اکبر ؓ حضور ۔ُپرنورﷺ کی خدمتِ مبارک میں تمام نقیر و قطمیر جوکچھ ان کی ۔ِملک میں تھا سب لے آئے، اور آپ ﷺ نے اس کوبہ ۔ِطیبِ خاطر جائز رکھا، اور اس عمل پر مدح میں وحی نازل ہوئی: {وَسُیَجَنَّـبُہَا الْاَتْقَیO الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَـہٗ یَتَزَکّٰی}1 جہنم سے بچالیا جائے گا اُس متقی ترین شخص کو جو اپنا مال دیتا ہے پاک صاف ہوتے ہوئے۔ ورنہ جس کو یہ قوت نہ ہو اس کے لیے یہ مشورہ وارد ہے: أَفْضَلُ الصَّدَقَۃِ مَا کَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی أَوْ کَمَا قَالَ۔ افضل صدقہ وہ ہے جو اپنے پیچھے مال داری چھوڑ جائے ۔ اور قوی کے لیے یہ وارد ہے : أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِیْحٌ شَحِیْحٌ تَخْشَی الْفَقْرَ، وَتَأَمَّلُ الْغِنٰی أَوْ مِثْلَ ذٰلِکَ۔ تم اس حالت میں صدقہ کرو کہ تندرست ہو، مال کی رغبت کرنے والے ہو، فقر سے ڈرتے، اور مال داری کی اُمید رکھتے ہو۔ سبحان اللہ! شریعتِ مطہرہ کیا عادل ملت ہے۔ فَضْلُ اللّٰہِ تَعَالٰی مَنْ جَائَنَا بِہَا بَیْضَائَ نَقِیَّۃً وَغَرَّائَ سَوَیِّۃً زَکِیَّۃً۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ کئی آدمی رنج وغیرہ کے سبب وارثوں کو محروم کرنا چاہتے ہیں، اور اسی غرض سے اپنا متروکہ وقف کردیتے ہیں تاکہ وارثوں کو نہ ملے، سو سمجھ لینا چاہیے کہ ورثاء کو ضرر پہنچانا جوکہ اس شخص سے صادر ہوا ہے خود معصیت ہے، قرآنِ مجید میں {غَیْرَ مُضَآرٍّ} کی قید موجود ہے۔1 حدیث میں ہے: إِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ وَالْمَرْأَۃَ بِطَاعَۃِ اللّٰہِ سِتِّیْنَ سَنَۃً، ثُمَّ یَحْضُرُہُمَا الْمَوْتُ فَیُضَارَّانِ فِي الْوَصِیَّۃِ،