اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فَتَجِبُ لَہُمَا النَّارُ۔2 بعض مرتبہ مرد و عورت ساٹھ سال تک اللہ کی عبادت کرتے ہیں، پھر ان کی موت قریب آتی ہے تو وہ وصیت میں اپنے وارثوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، تو ان پر دوزخ کی آگ لازم ہو جاتی ہے۔ ایک اورحدیث میں ہے: مَنْ قَطَعَ مِیْرَاثَ وَارِثِہِ قَطَعَ اللّٰہُ مِیْرَاثَہُ جو شخص اپنے وارث کی میراث قطع کرے، اللہ مِنَ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ قیامت کے دن جنت سے اس کی میراث قطع کردے گا۔ بعض آدمی ضرر پہنچانا تو نہیں چاہتے مگر یہ سمجھتے ہیں کہ وقف کرنے میں تو ثواب ہوگا، اور وارثوں کے لیے چھوڑ جانے میں کیا ثواب ہے؟ سو ایسا سمجھنا خود غلط ہے، ثواب صرف وقف میں منحصر نہیں، بلکہ وارثوں کے لیے ترکہ چھوڑ جانے میں بھی اجر اور فضیلت ہے: إِنَّکَ أَنْ تَذَرْ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَہُمْ عَالَۃً یَتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ۔1 بلاشبہ اگر تم اپنے وارثوںکو مال دار چھوڑ کر جاؤ تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تم انھیں محتاج چھوڑ کر جاؤ، جو لوگوں کے دست نگر ہوں۔ غرض خود وقف بھی موجبِ ثواب ہے، اور وارثوں کے لیے چھوڑ جانا بھی موجبِ ثواب ہے، اب ایک دوسرے پر ترجیح دینا یا کسی خاص نسبت سے دونوںپر جائیداد کو تقسیم کردینا یہ محتاج ہے رُجوع کا قواعدِ شرعیہ اور ماہرانِ شریعت سے اِستفسار کرنے کی طرف۔