اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
أَمْسِکْ عَلَیْکَ بَعْضَ مَالِکَ۔ (اپنے پاس اپنا کچھ مال روک رکھو) ۔ّمصرح ہے، اور راز اس میں یہ ہے کہ بعض اوقات ناداری میں وساوس پریشان کرتے ہیں کہ تونے سب دے دیا، اگر کوئی حاجت پیش آئی، اور آمدنی کی کوئی سبیل نہیں، تو کہاں سے کام چلے گا؟ ان وساوس کا بعض اوقات اس قدر ہجوم ہوتاہے کہ نماز وغیرہ میں خرابی پڑنے لگتی ہے، بعض اوقات نیت ڈانواں ڈول ہوکر غیروں کے مال پر نظر پڑنے لگتی ہے، بعض اوقات حرام ذرائع کا قصد کرنے لگتاہے، چوری کا، جھوٹے ۔ّمقدمے، جھوٹی گواہی کا، کسی سے قرض لے کر مار لینے کا، ونحو ذلک۔ اور اگر ان وساوس کے بعد اتفاق سے کوئی ۔ُکلفت و تنگی بھی پیش آگئی، تو وہ وساوس اس وقت عمل کی صورت اختیار کرتے ہیں، اور معاصی کا صدور ہونا شروع ہوتا ہے جس سے آخرت کا خسارہ تو ظاہر ہی ہے، بعض اوقات کسی جرمِ قانونی کا مرتکب ہوکر گرفتار بلا وسزا بھی ہوتاہے، یہ دنیا کی ۔ّمضرت ہوئی، تو وقف کرنے سے اتنی خیر نصیب نہ ہوئی تھی جس قدر اس سے شر پیدا ہوا، تو شریعتِ مطہرہ نے جو اس سے روکا ہے تو واقع میں خیر سے نہیں روکا، بلکہ ان شرور سے(جن پر شریعت کی نظر پڑی، اور وہ ہماری نظر سے مستور ہیں) روکاہے، حق تعالیٰ کا ارشاد اپنے عموم سے ان صورتوں کو بھی شامل ہے: {وَعَسٰٓی اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّہُوَ شَرٌّ لَّـکُمْط وَاللّٰہُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَO}1 تجربے سے معلوم ہوا کہ اصلی مفلس کو افلاس سے اس قدر پریشانی نہیں ہوتی جس قدر فقیر بعد الغنٰی کو، کیوںکہ وہ پہلے سے اس کا خوگرہوتاہے، اسی لیے کہاگیا ہے: وَارْحَمُوْا ثَلَاثَۃً، وَعُدَّ مِنْہُمْ غَنِيُّ قَوْمٍ اِفْتَقَرَ۔ تین آدمیوں پر رحم کرو، اور اُن میں سے ایک اُس شخص کو بھی شمار کیا جو کسی قوم میں مال دار آدمی تھا، بعد میں فقیر ہوگیا۔ ہمارے حضرت مرشد ؒ سے ایک صالحہ بی بی نے اپنی جائیداد کی نسبت ایسی ہی رائے ظاہر کرکے مشورہ طلب کیا، حضرت نے فرمایا: بھائی! ایسا مت کرنا، آدمی کو اپنے نفس کی تسلی کے لیے بھی کچھ رکھناضروری ہے۔ اور اسی نکتے کے سبب حضرت ؒ ضعیف القلوب ومالوف الاسباب لوگوں کے لیے اسباب وتعلقات مثل تجارت ونوکری وغیرہ کے ترک کو پسند نہیں فرماتے تھے، بعض اوقات یہ مفاسدِ مذکورہ اس درجے پر نہیں پہنچتے، مگر اتنا ہوتا ہے وقف کرکے پچھتاتا ہے کہ میں نے یہ غلطی وناعاقبت اندیشی کی، تو اس خیر کا کیا ثواب مل سکتاہے جس کو کرکے پچھتائے اور افسوس کرے۔ البتہ جوخود بھی قلبِ قوی رکھتا ہو، اور اس کے اہل و عیال یا توہوں ہی نہیں یا اگرہوں تو وہ بھی اس شخص کے ساتھ اس