اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ آں حضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کوئی بندہ ایسا نہیں جو مالِ حرام کما کر اس سے صدقہ کرے، اور اس کا صدقہ قبول ہوجائے، اور کوئی بندہ ایسا نہیں کہ ایسے مال سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرے، اور اس میںبرکت ہو، اور کوئی بندہ ایسا نہیںجو اپنے پیچھے مالِ حرام چھوڑ کر جائے، مگر وہ جہنم تک جانے کے لیے اس کا توشہ بن جاتاہے، بلا شبہ اللہ تعالیٰ ۔ُبری چیز کو ۔ُبری چیز سے نہیں مٹاتا، لیکن ۔ُبری چیز کو اچھی چیز سے مٹاتا ہے، گندی چیز گندی چیز کو نہیں مٹاتی۔ بلکہ اگرحلال بھی ہو مگر ہو تفاخر کے لیے، وہ بھی غیر نافع وغیر مقبول ہے، رِیا کی مذمت معلوم اور ظاہر ہے، خصوصاً مساجد بنانے والے اس بلا میں بہ کثرت مبتلا ہیں، یہی وجہ ہے کہ گو کسی جگہ مسجد قدیم موجود ہو مگر محتاجِ مر۔ّمت ہو، لیکن اس کی مر۔ّمت نہ کریں گے، اور اس کو منہدم ہونے دیں گے، اور اپنے نام کے لیے ایک مسجد بنادیں گے، اوریہی راز ہے اس کا اکثر بستیوںمیں بہ کثرت مسجدیں ویران ہیں۔ ایک کوتاہی یہ ہوتی ہے کہ خود وقف ہی مقصود با۔ّلذات نہیںہوتا بلکہ نیت صرف جائیداد کی حفاظت ہوتی ہے، اور اسی کو مقصود با۔ّلذات قرار دیتے ہیں، اور وقف کو اس کا ذریعہ بناتے ہیں۔ پس دین تو مقصودبالعرض ہے، اوردنیا مقصود با۔ّلذات ہوئی، جس کی نسبت ارشادِ نبوی ہے: إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ، وإِنَّمَا لاِمْرِیٍٔ مَا نَوَی، فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ، وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إلَی دُنْیَا یُصِیْبُہَا، أَوِ امْرَأَۃٍ یَتَزَوَّجُہَا، فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ۔1 بلاشبہ تمام اعمال کا مدار نیتوں پر ہے، اوربے شک ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہے، پس جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو، اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ہی کی طرف شمار ہوگی اور جس شخص کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی خاتون سے شادی کرنے کے لیے ہو تو اس کی ہجرت اسی کی طرف شمار کی جائے گی، جس کی اس نے نیت کی۔ دیکھئے! اس مہاجر نے ہجرت کی، مگر نیت اس میں غرضِ دنیوی تھی، اس لیے ثواب سے محروم رہا، اور اسی قبیل سے ہے بعض اوقات وقف علی الاولاد کرنا۔ اس سے یہ مقصود نہیں کہ وقف علی الاولاد صحیح نہیں یا کسی حالت میں موجبِ ثواب نہیں، صحیح تو ہرحال میں ہے خواہ نیت کچھ ہی ہو، جیساکہ نماز کو اگر کوئی تمام شرائط وارکان کے ساتھ ادا کرے، مگر نیت یہ ہوکہ لوگ ہم کو نمازی سمجھیں باجماعِ اہلِ علم نماز اس کی صحیح ہوجائے گی، مگر ثواب سے محروم رہے گا، اسی طرح سے یہ وقف صحیح توہوہی جائے گا، گو ثواب