اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس لیے تو خود امامت کے قابل نہ ہوں اور جو دوسرا اس قابل ہو اُس سے عار کریں، یہ عار نہیں، نار ہے : زینہار از چنین تکبر وعار وَقِنَا رَبَّنَا عَذَابَ النَّار رہ گیا عذر مسجد میں سامانِ آسایش نہ ہونے کا، تو اس عذر کو تو زبان پر لاتے ہوئے بھی ان حضرات کو شرمانا چاہیے، کیوںکہ اس عذر کے معنی تو غور کرنے سے یہ نکلتے ہیں کہ مسجد ۔ُغربا کا گھر ہے، وہ اگر ہم کو بلاتے ہیں تو ہماری شان کے لایق اس کو سامان سے درست کرنا چاہیے، ورنہ ہم نہیں جاتے۔ کیوں صاحب! کیا وہ سچ مچ ۔ُغربا کا گھر ہے؟ اگر ان کا گھر نہیں تو پھر اس عذر کے کیا معنی؟ اگر یہ معنی ہیں کہ خدا کا گھر ہے، خدا کو ایسا کرنا چاہیے، تو کیا اس کہنے کی جرأت کرسکتے ہو؟ اگر نہیں کرسکتے تو اس کے جواب کی کیا ضرورت ہے؟اور اگر کرسکتے ہو تو جواب سنو! خدا تعالیٰ نے آپ کو اور ۔ُغربا کو سب کو غلام بنایا ہے، اور من جملہ دوسری خدمتوں کے یہ خدمت بھی سپرد کی ہے کہ اس کے دربار میں آسایش وضروریات کا سامان جمع کرو اور اس کے انتظام کے لیے سب کو رقم بھی دی ہے، کیوںکہ سب اموال مملوک خدا تعالیٰ کی ہیں، پس ۔ُغربا سے زیادہ تمہارے ذ۔ّمے واجب ہے کہ اس دربار یعنی مسجد کا انتظام کرو اور جس سامان نہ ہونے سے آپ وہاں نہیں جاتے اس کو خود درست کرو اور وہاں جاؤ۔ تو یہ عذر کرنا حقیقت میں اپنی کوتاہی کا اظہار واقرار ہے کہ ہم نے خدمتِ دربار کے متعلق جو احکام تھے ان کی بجا آوری نہیں کی، تو یہ ۔ُغربا کے الزام کی بات ہوئی یا تمہاری شرم کی بات ہوئی؟ یہ تو دُنیا دار اُمرا کے متعلق مضمون تھا۔ بعض لوگ دین داروں میں شمار ہوتے ہیں اور امام میں شرعی عیب نکال کر جماعت ترک کرتے ہیں، کبھی تو اصلی سبب اس کا کوئی دنیوی رنج ہوتاہے، بہانے کے لیے کوئی عیب ڈھونڈ کر اس کی آڑ لیتے ہیں کہ وہ تو فلاں معصیت میں مبتلا ہے، فلاں بدعت میں مبتلا ہے، بعض متکبروں کو اصل مانع تکبر و ۔ُغربا کی تحقیر ہوتی ہے، مگر چوںکہ دین دار کہلاتے ہیں اس لیے شرعی عنوان نکال کر اپنی غرض حاصل کرتے ہیں، مثلاً: مفتی سے پوچھتے ہیں کہ ’’جناب! جس کی بیوی بے پردہ پھرتی ہو وہ د۔ّیوث ہے یا نہیں؟ اور اس کی امامت جائز ہے یا نہیں‘‘؟ وعلی ہذا۔ اور کبھی اصلی سبب تد۔ّین بھی ہوتا ہے، مگر احکام نہ جاننے سے یا اہتمام نہ کرنے سے غلطی میں مبتلا ہوجاتے ہیں، مثلاً: دل سے بدعت سے نفور ہیں اس لیے امام سے بغض للدین ہے اور کوئی رنجِ دنیوی نہیں ہے، مگر اس مسئلے کی ان کو خبر نہیں کہ انفراد سے ہر حالت میں جماعت کی نماز افضل ہے، اگرچہ امام مبتدع ہو، بشرطے کہ بدعت اس کی ۔ّحدِ کفر تک نہ پہنچ گئی